Thursday, November 30, 2023
ایک دلکش دنیا جو صرف آپ کی ہو گی!
Tuesday, November 28, 2023
پھل یا نقد رقم ؟؟
یونیورسٹی ہوسٹل میں میں بیمار پڑ گیا۔دوست عیادت کے لیے آتے تو پھل لاتے۔ان دوستوں میں ایک شیر خان بھی تھے۔بعد میں وہ انگریزی زبان و
ادب کے پروفیسر بنے۔ چند سال پہلے داغِ مفارقت دے گئے۔ان کا تعلق ضلع اٹک کے قصبے بسال سے تھا۔ وہ عیادت کے لیے آئے تو پھل نہ لائے۔
اس کے بجائے انہوں نے نقد رقم دی۔ اُس وقت یعنی 1969-70ء میں یہ خطیر رقم دس روپے تھی۔ یاد رہے کہ روزانہ ناشتے پر تب ایک روپیہ خرچ
ہوتا تھا۔پنڈی اسلام آباد میں انگور ڈیڑھ روپے سیر تھا۔ ڈھاکہ میں دس روپے سیر تھا یعنی قوتِ خرید سے باہر ! چنانچہ بنگالی بھائی اسلام آباد آتے تو انگور
اتنا زیادہ کھاتے کہ اسہال کا شکار ہو جاتے۔انڈے آٹھ آنے میں چار ملتے۔ ہوسٹل میں کمرے کاکرایہ‘ جس میں صرف میں رہتا تھا‘ ماہانہ سولہ روپے تھا
۔
میس میں دو وقت کے کھانے کا ماہانہ بل ستر روپے تھا۔تازہ نیوز ویک اور ٹائم دو دو روپے کے ملتے تھے اور ہم خرید کر پڑھتے تھے۔
Monday, November 27, 2023
ہم ازلی وفادار !!
موسم بدل گیا ہے۔ رُت نئی ہے! مسافر پرندے آرہے ہیں۔ غول کے غول! پروں کو پھڑ پھڑاتے ہوئے !! (ن) لیگ کی جھیل پر اُتر رہے ہیں!
Thursday, November 23, 2023
بلدیاتی ادارے‘ اسلام آباد اور میئر
''اس وقت سب شہروں کے بلدیاتی ادارے ڈی ایم جی افسران کے پاس ہیں۔ آپ کسی شہر میں چلے جائیں وہاں گندگی کی حالت دیکھ لیں‘‘ یہ ماتمی مگر مبنی بر صداقت فقرہ دوستِ عزیز جناب رؤف کلاسرا کا ہے!
Slums
Respond
Tuesday, November 21, 2023
خیمہ اور اونٹ …( 2)
مشرق وسطیٰ کے کھرب پتی ممالک جو مسلمان بھی ہیں کسی بھی غیر ملکی مسلمان کو شہریت نہیں دیتے خواہ وہ وہاں پیدا ہوا ہو یا پچاس سال سے رہ رہا ہو !! مگر پاکستان کو یہ کہا جا رہا ہے کہ جو بھی سرحد پار کر کے آئے اسے شہریت دے دی جائے! اعزاز صاحب کا کہنا ہے کہ '' جو افغان یہاں پر موجود ہیں ہمارا بازو ہو سکتے ہیں ہماری طاقت ہو سکتے ہیں‘‘! افغان تاریخ سے واجبی واقفیت رکھنے والا بھی جانتا ہے کہ افغانوں کی وفاداریاں خود افغانستان کے اندر کبھی مستحکم اور قابلِ اعتماد نہیں رہیں۔ افغان آزاد روحیں ہیں۔
Maverick
‘موڈی اور کسی بھی نظم و ضبط سے آزاد !! ولیم ڈالرمپل کی تصنیف
Oversimplify
Monday, November 20, 2023
خیمہ اور اونٹ
''یہ بڑی غلط پالیسی ہے۔ غلط وقت پر ہے۔غلط انداز میں ہے۔ ان افغان مہاجرین کو پاکستانی تصور کیاجانا چاہیے۔جو افغان یہاں پیدا ہوئے ہیں انہیں سٹیزن شپ دینی چاہیے۔ جو پڑھے لکھے لوگ ہیں انہیں سٹیزن شپ دینی چاہیے۔ جن کے پاس کوئی سکل ہے‘ کوئی ڈاکٹر ہے‘ کوئی انجینئر ہے اُسے بھی پرییارٹی پر پاکستان کی سٹیزن شپ دیں۔ پاکستان کو اپنی ویزا پالیسی کو بہتر کرنا چاہیے۔ جو افغان یہاں انویسٹ منٹ کر سکتے ہیں‘ انویسٹ منٹ کی رقم متعین کر دیں‘ چار لاکھ ڈالر‘ پانچ لاکھ ڈالر تو اُن کو فیملی سمیت ویزا دیں۔اُن کو اس سسٹم میں انٹی گریٹ کریں اور پاکستان کی پاور بنائیں۔اگر آپ کو اپنی نیشنل سکیورٹی کے بارے میں زیادہ پریشانی ہے تو ان سے افغانستان کی جو سٹیزن شپ ہے اس کی
Renounce
کروالیں یا کوئی پیپر سائن کروالیں۔پھر جو دوسری آرگومنٹ دی جاتی ہے کہ چودہ یا پندرہ دہشت گرد سال یا دو سال یا چھ مہینے میں خود کْش حملہ آور جو افغان تھے یہ زیادہ تر وہ افغان تھے جو سرحد پار سے آئے ہیں۔ یہاں رہنے والے جو افغان ہیں وہ عام طور پر کسی قسم کی برائی میں یا قانون کی وائلیشن میں ملوث نہیں ہوتے۔غریب لوگ ہیں۔ زیادہ تر پڑھے لکھے لوگ ہیں‘ لڑائی جھگڑا نہیں کرتے۔وہ افورڈ بھی نہیں کر سکتے۔کچھ
Criminal element
(Robert Nichols)
کی مشہور زمانہ کتاب '' اے ہسٹری آف پشتون مائیگریشن‘‘ ضرور پڑھی ہو گی
۔مہاجرین کے ریلے آتے رہیں گے۔ ہمیشہ آتے رہیں گے۔ طالبان حکومت کی سخت گیر پالیسیوں سے جو اضطراب سینوں میں پل رہا ہے‘ اس کا نتیجہ کسی بھی وقت‘ کچھ بھی نکل سکتا ہے۔ تو پھر کیا مہاجرین کے ہر نئے ریلے کو آپ پاکستانی شہریت پیش کرتے رہیں گے ؟ ( جاری )
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights rese
Thursday, November 16, 2023
نہیں ! جنابِ وزیر اعلیٰ ! نہیں
اگر یہ قتلِ عام نہیں تو کیا ہے ؟
Tuesday, November 14, 2023
عامل اور معمول
Puppies
(Stockholm syndrome)
Intriguing
Monday, November 13, 2023
ہم انسان بھی کیا چیز ہیں
آج گھر میں بہت رونق تھی۔ ڈرائنگ روم مہمانوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔
Thursday, November 09, 2023
علامہ اقبال پر ہمارے احسانات
Tuesday, November 07, 2023
ایک احمقانہ کارروائی
جنات کا وجود ہے یا نہیں؟ اگر کوئی کہتا ہے کہ نہیں ہے تو یہ جواب سائنسی نہیں! وہ زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتا ہے کہ اس نے کسی جِن کو دیکھا نہیں! اس کے وجود سے کیسے انکار کر سکتا ہے! اس کائنات میں لاکھوں کروڑوں مخلوقات ایسی ہیں جنہیں دیکھنے سے ہم قاصر ہیں۔ مگر ہم ان کے وجود سے انکار نہیں کر سکتے! ایک شخص تھوکتا ہے۔ اسے اپنی تھوک میں کچھ نہیں دکھائی دیتا! مگر لیبارٹری میں بیٹھے ہوئے سائنسدان کو اسی تھوک میں سینکڑوں جراثیم‘ بیکٹیریا اور دیگر کئی اقسام کی مخلوقات نظر آتی ہیں! تو اگر یہ دعویٰ کیا جائے کہ قبرستان میں مردے ایک دوسرے کیساتھ رابطہ کر سکتے ہیں یا اکٹھے ہو کر گپ شپ لگا تے ہیں یا پارٹیاں اور کانفرنسیں منعقد کرتے رہتے ہیں تو ہم اس کا انکار کیسے کر سکتے ہیں؟ ہمارے پاس ایسا نہ ہونے کا یا ایسا نہ کیا جا سکنے کا کوئی ثبوت نہیں! ہم زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایسا ہوتے ہم نے دیکھا نہیں! یا ہم اس ضمن میں اپنی بے علمی کا اعتراف کر سکتے ہیں! باہمی رابطوں کے ذرائع‘ یہ ٹیلیفون‘ یہ وٹس ایپ‘ یہ ای میل‘ یہ واکی ٹاکی‘ یہ خط و کتابت‘ یہ دوڑتے بھاگتے قاصد‘ یہ سب ذرائع تو روئے زمین کے اوپر ہیں! زمین کے نیچے بسنے والے لوگ ، جنہیں ہم مُردے کہتے اور سمجھتے ہیں‘ ایک دوسرے سے رابطہ کیسے کرتے ہیں‘ ہمیں نہیں معلوم! بہت سے لوگ جو موت کے منہ سے واپس آئے‘ کہتے ہیں کہ وہ اوپر ہوا میں یا چھت کے قریب تیر رہے تھے اور اپنے جسدِ خاکی کو نیچے پلنگ پر پڑا دیکھ رہے تھے! مرنے کے بعد کیا کیا ہوتا ہے‘ کیسی دنیا ہے‘ کچھ نہیں کہا جا سکتا! کیا خبر وہاں بھی رنگینیاں ہوں‘ محفلیں برپا ہوتی ہوں‘ جھگڑے ہوتے ہوں‘ صلح صفائیاں کرائی جاتی ہوں‘بہت کچھ ہوتا ہو! کیا خبر آواز دینے کی یا بلانے کی ضرورت ہی نہ پڑتی ہو‘ بس خیال آتے ہی دوسرے کو معلوم ہو جاتا ہو کہ فلاں نے یاد کیا ہے یا بات کرنا چاہتا ہے! بات کرنے کے لیے بھی زبان کی یا لفظوں کی ضرورت نہ پڑتی ہو! زمین کے اوپر تو آواز ہوا کی لہروں پر سوار ہو کر اِدھر اُدھر جاتی ہے۔ زمین کے نیچے گفتگو کا اور پیغام رسانی کا اور مواصلات کا اور رسل و رسائل کا کیا طریقہ ہے‘ ہم کیا جانیں! ہمیں کیا معلوم ! ہم اقرار کر سکتے ہیں نہ انکار! اقبال نے کہا تھا:
Entertainment
کی حد ہی سمجھو! سب کو بتاؤں گا تو تم بھی سن لینا! فرشتے نے قبرستان کے سب مکینوں کو اطلاع دے دی کہ فلاں وقت اجتماع ہے اور میاں سخی کچھ بتائیں گے۔ سب آگئے تو سخی مُردے نے ہنس ہنس کر دُہرا ہوتے ہوئے سب کو بتایا کہ قبرستان میں آج ایک حاکم آیا تھا اور اس کے چلنے کے لیے قبرستان میں‘ قبروں کے بیچ‘ سرخ قالین بچھایا گیا تھا جس پر چل کر وہ کسی قبر تک گیا۔ اتنا سننا تھا کہ سب مُردے ہنسنے لگے! ان کی ہنسی رک ہی نہیں رہی تھی! ایک دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ مارتے اور کہتے ''ہا ہا۔ قبرستان میں سرخ قالین!‘‘۔
Monday, November 06, 2023
پچپن بھیڑیں
جس دن امریکی صدر جو بائیڈن نے‘ بغیر کوئی لفظ چبائے‘ صاف اور واشگاف الفاظ میں اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور حماس کے خلاف زہر اگلا تھا‘ اس سے ٹھیک اگلے دن‘ پچپن مسلمان ملکوں کو چاہیے تھا کہ اپنے اپنے سفیر واشنگٹن ڈی سی سے واپس بلا لیتے اور امریکی سفیروں کو رخصت کر دیتے!
Thursday, November 02, 2023
یہ طالب علم انعام کا مستحق ہے
( Sadist)