ایک نشست آوارہ کتوں کے ساتھ
وفاقی دارالحکومت میں آوارہ کتوں کی اس قدر کثرت ہو گئی ہے کہ بہت بڑے بڑے سرکاری اداروں اور محکموں نے متعلقہ ترقیاتی اتھارٹی اور شہری کارپوریشن کو ہدایت کی ہے کہ اس مسئلے کو حل کریں! ویسے یہ کالم نگار تقریباً ساٹھ برس سے وفاقی دارالحکومت میں رہ رہا ہے۔ آج تک کسی آوارہ کتے نے نہیں کاٹا۔ کوئی آوارہ کتا اس کالم نگار پر نہیں بھونکا۔ کسی آوارہ کتے نے راستہ نہیں روکا۔ کوئی آوارہ کتا پیچھے نہیں بھاگا۔ کس کس نے کاٹا‘ کس کس نے راستہ روکا‘ کون کون بھونکا‘ اس کی تفصیل بتانے کا یہ موقع نہیں! بس اتنی وضاحت کافی ہے کہ ان حرکتوں میں سے کوئی حرکت کسی کتے نے یا کسی آوارہ کتے نے نہیں کی۔ کل جب میں ایک پارک میں سیر کر رہا تھا‘ ایک طرف چند آوارہ کتے بیٹھے آپس میں کھسر پھسر کر رہے تھے۔ میں ابھی ان سے کافی دور تھا۔ میں نے نوٹ کیا کہ ایک کتے نے میری طرف اشارہ کر کے اپنے ساتھیوں سے کچھ کہا جس کے نتیجے میں تمام کتے میری طرف دیکھنے لگے اور آپس میں سرگوشیاں کرنے لگے! جیسے ہی میں نزدیک پہنچا‘ اشارہ کرنے والا کتا آگے بڑھا اور مجھ سے مخاطب ہوا۔ اس کی آواز میں نرمی تھی۔ یوں لگت...