ساتویں صدی عیسوی کی ایک خاتون سے ملاقات
میں جس شہر میں رہتا ہوں اس کے قبرستان میں تین قبریں ہیں جن کے لیے میں قبرستان جاتا ہوں۔ پہلی والد گرامی مرحوم کی۔ دوسرے میرے بیٹے محمد مظہر الحق کی‘ جو تین ماہ کی عمر میں چل بسا تھا اور جس کی یاد میں مَیں نے ایک دردناک نظم کہی تھی۔ تیسری میری بڑی بہن کی خوشدامن صاحبہ کی‘ جو رشتے میں ہماری نانی بھی ہوتی تھیں۔ میرے لڑکپن میں ان کی صحت اچھی تھی‘ حقہ پیا کرتی تھیں۔ ہمارے علاقے میں حقے کو چلم کہتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کی طرح‘ چلم بالکل الف کی طرح سیدھی ہوتی ہے۔ اس کے نچلے حصے میں پانی ہوتا ہے۔ میں نے ان کی چلم میں مٹی کا تیل ڈال دیا تھا۔ انہوں نے تمباکو پر جلتی ہوئی دیا سلائی رکھی تو چلم میں آگ بھڑک اٹھی۔ گاؤں کے قبرستان کے برعکس یہ ایک منظم قبرستان ہے‘ پلاٹوں کے نمبر ہیں‘ پھر ہر پلاٹ میں قبروں کے نمبر الگ ہیں‘ پلاٹ نمبر اور قبر نمبر کی مدد سے کسی بھی قبر کو تلاش کیا جا سکتا ہے۔ اس قبرستان میں میرے ساتھ عجیب و غریب واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ ان واقعات کے حوالے سے وقتاً فوقتاً کالم بھی لکھتا رہا۔ یہیں ایک مردے سے ملاقات ہوئی تھی‘ جو شاہجہان کے زما...