خواب لے لو! خواب!
گائوں سے کچھ فاصلے پر جوہڑ تھا۔ پانی اس کا گندہ تھا۔ بے حد گندہ! آنے جانے والی سوزوکیاں گوبر اور مٹی سے لتھڑے ہوئے پہیے تو دھوتی ہی تھیں‘ بھینسیں بھی پانی کی مقدار میںحسبِ توفیق ’’اضافہ‘‘ کرتی رہتی تھیں۔ مولوی صاحب نے یہ حال دیکھا تو مناسب سمجھا کہ فقہی مسئلہ واضح کر دیں؛ چنانچہ مسجد میں ایک دن جب لوگ جمع تھے تو انہوں نے سمجھایا کہ اس جوہڑ کے پانی سے وضو نہیں ہوتا۔ ایک کسان پچھلی صف سے اٹھا اور بلند آواز سے بولا۔ مولوی صاحب! میرا وضو تو وہاں ہو جاتا ہے۔ روز کرتا ہوں! آپ کا کیا خیال ہے مولوی صاحب اگر اُس کسان کے سامنے فقہ کی کتابیں کھول کر بیٹھ جائیں تو وہ کسان قائل ہو جائے گا؟ گندے جوہڑ اس ملک میں بے شمار ہیں۔ پچھلی صف سے اُٹھ کر مولوی صاحب کی فقہ کو چیلنج کرنے والے کسان بھی کم نہیں۔ ان میں سے کچھ پہلی صف میں بھی بیٹھے ہوئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ کسان لکھاری اور دانش ور ہیں! ان دانش ور کسانوں نے ایک ہی رٹ لگا رکھی ہے کر کرپشن جتنی بھی ہے‘ جہاں بھی ہے جیسی بھی ہے‘ فوج اسے نہ چھیڑے۔ کرپشن کے خلاف ایکشن لینا سیاسی حکومت کا کام ہے۔ فوج کے آئینی کردار کا تقاضا نہیں ...