گھڑا
یہ ان دنوں کی بات ہے جب کساد بازاری سرطان کی طرح پھیل چکی تھی اور بے روزگاری عام تھی! کوئی اقتصادی سرگرمی رونما نہیں ہو رہی تھی۔ خرید و فروخت کا بازار سرد تھا۔ لوگ پلاٹ لے کر منڈی میں بیٹھے تھے اور آدھی قیمت پر بیچنے کو تیار تھے لیکن خریدار عنقا تھا! درآمد برآمد کا کاروبار ٹھپ ہو چکا تھا۔ سرکاری شعبے میں یہ حال تھا کہ بیروزگاروں کو تو کیا نوکریاں ملتیں، پہلے سے موجود سرکاری ملازمین کو نکالا جا رہا تھا۔ سوائے کابینہ کے کسی شعبے میں توسیع نہیں ہو رہی تھی اور کابینہ میں نوکری حاصل کرنے کے لئے نیم خواندہ ہونے کے علاوہ بھی کئی کڑی شرطیں تھیں جن کا پورا کرنا آسان نہیں تھا۔ایسے میں جب مفتی صاحب نے مجھے اپنے ہاں ملازمت کی پیشکش کی تو مجھے یوں لگا جیسے میں کوئی خواب دیکھ رہا تھا۔ میرے اہل خانہ نے مشورہ دیا کہ میں ملازمت کی پیشکش قبول کرنے سے پہلے یہ ضرور پوچھ لوں کہ میرا کیا ہوگا، لیکن میں اس جھنجھٹ میں نہیں پڑنا چاہتا تھا۔ہم پاکستانیوں کو ایک بیماری یہ بھی لاحق ہے کہ پہلے تو نوکری کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں سفارشیں تو خیر کرائی ہی جاتی ہیں رشوت تک پیش کی جاتی ہے لیکن جب نوکری ملتی ہے تو ...