پاکستانی سیاست اور مڈل کلاس
سیاست میں داخل ہونے والی مڈل کلاس کا بھانڈا سب سے پہلے ایم کیو ایم نے پھوڑا! ہم جیسے مڈل کلاسیوں نے جب ہوش سنبھالا تو تجربہ بھی محدود تھا اور خیالات بھی ناپختہ۔ ہم جیسے لاکھوں طالب علموں نے نوٹ کیا کہ سیاست پر وہ لوگ حاوی ہیں جو امرا کے طبقے سے ہیں۔ ان امیر سیاستدانوں کی اکثریت عوام کے ساتھ مخلص نہیں! کبھی پارٹیاں بدلتے ہیں اور کبھی پارٹیاں بناتے ہیں۔ ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ مسائل کا حل ایک ہی ہے۔ وہ یہ کہ مڈل کلاس سیاست میں آئے۔ اس رائے یا اس آرزو کی تہہ میں یہ مفروضہ کارفرما تھا کہ مڈل کلاس سیاست میں آئے گی تو سیاست شخصیات کے بجائے نظریات کو اہمیت دے گی۔ شخصی اور ذاتی وفاداری سے سیاست پاک رہے گی اور مڈل کلاس مڈل کلاس رہ کر ہی عوام کی خدمت کرے گی! مگر یہ سب سراب تھا۔ خام خیالی تھی! خوش فہمی تھی! غلط فہمی تھی! مڈل کلاس کا پرچم سیاست میں سب سے پہلے ایم کیو ایم نے لہرایا۔ یاد رہے کہ ایم کیو ایم ردعمل میں بنی تھی۔ جب الطاف حسین اور اس کے ساتھیوں نے کراچی یونیورسٹی میں All Pakistan Muhajir Students Organization (APMSO) کا ڈول ڈالا تو اس وقت یونیورسٹی میں طلبہ کی کم وبیش پندرہ طلبہ تنظی...