جب مجھے او ایل ایکس پر لگایا گیا
ایک صوفہ کافی عرصے سے گھر والوں کو ناپسند تھا۔ وہ اسے فروخت کرنا چاہتے تھے۔ میں آڑے آرہا تھا۔ مجھے یہ صوفہ اس لیے عزیز تھا کہ یہ مدتوں سے ہمارے گھر کا مکین تھا۔ یہ ایک وسیع و عریض تھری سیٹر (three seater) تھا۔ اسے میرے مرحوم والدین نے استعمال کیا تھا۔ میرے مرحوم ماموں جب بھی تشریف لاتے‘ اسی پر بیٹھتے۔ میری پالتو بلی بھی برسوں سے رات اسی پر گزار رہی تھی۔ میں نے کتنی ہی کتابیں اس صوفے پر بیٹھ کر پڑھیں! کتنے ہی کالم اس پر بیٹھ کر لکھے۔ سونے کے لیے بھی آرام دہ تھا۔ کتنی ہی بار اس کی پوشش بدل کر اس کے بڑھاپے کو شباب میں ڈھالا۔ افسوس! میری اہلیہ اور چھوٹی بیٹی جب بھی اسے دیکھتیں‘ ناپسند کرتیں۔ کئی بار انہیں آپس میں کھسر پھسر کرتے ہوئے پکڑا۔ وہ اسے بیچنا چاہتی تھیں۔ میں نے صاف صاف بتا دیا کہ جب تک میرے دم میں دم ہے‘ یہ صوفہ اس گھر سے کہیں نہیں جا سکتا۔ اس موقع پر میں نے وہ فرنگی محاورہ بھی استعمال کیا جو میں نے ایک ایسے شخص سے سنا تھا جو انگریزی جانتا تھا۔ over my dead body ۔ اس دن کے بعد ماں بیٹی نے میرے سامنے صوفے کی فروخت کا تذکرہ تو کبھی نہ کیا مگر مجھے یقین تھا...