کان مجرم ہیں مگر آنکھ گنہگار نہیں
نائب قاصد نے اعتماد سے بھرپور لہجے میں سمجھایا ''صاحب! آپ لنچ کر لیجیے۔ جن صاحب کا آپ انتظار کر رہے ہیں وہ چار بجے سے پہلے نہیں آئیں گے‘‘ ''لیکن انہوں نے خود کہا ہے کہ وہ آ رہے ہیں اور کھانا میرے ساتھ کھائیں گے‘‘ ''صاحب! آپ کی مرضی!‘‘ اور وہی ہوا۔ نائب قاصد بالکل صحیح کہہ رہا تھا۔ جن بڑے صاحب نے میرے ساتھ لنچ کرنا تھا وہ چار بجے پہنچے حالانکہ ان کا دفتر ساتھ والی عمارت میں تھا۔ زیرِ تربیت سرکاری ملازموں سے جب بھی گفتگو کرنے کا موقع ملے انہیں یہ ضرور بتاتا ہوں کہ جس نائب قاصد کو، جس ڈرائیور کو، جس دفتری کو یا جس پی اے کو آپ کوئی اہمیت نہیں دیتے، وہ آپ کی گاڑی کا دروازہ کھولے تو نظر ہی نہیں آتا، خاموشی کے ساتھ آپ کا بریف کیس اٹھاتا ہے، سر جھکا کر ڈکٹیشن لیتا ہے اور فون پر جی سر جی سر کہتا ہے، اُسے آپ کا کریکٹر سرٹیفکیٹ لکھنے کے لیے کہا جائے تو اس سے زیادہ سچا سرٹیفکیٹ کوئی نہ لکھ سکے۔ آپ کی لیاقت، ذہانت‘ دیانت داری، یہاں تک کہ آپ کے فیملی بیک گراؤنڈ کے بارے میں بھی اس کا تخمینہ کم از کم نوے فی صد بالکل درست نکلے گا۔ تو پھر یہ سیاستدان، یہ بیوروکریٹ، ی...