شام پئی بن شام محمد
اب ہم دوسری بات کی طرف آتے ہیں اور ثبوت اور حوالے کے ساتھ آتے ہیں۔ یہ کہنا خلافِ واقعہ ہے کہ علامہ اسد کو ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک ری کنسٹرکشن سے قائد اعظم کی رحلت کے بعد ظفر اللہ خان نے نکالا یا نکلوایا۔ نہ ہی یہ سازش تھی ۔قادیانی وزیرِ خارجہ کی ہمّت اور طاقت ہی نہ تھی کہ علامہ اسد کو وہاں سے نکال باہر کرتا۔ یہ تبادلہ وزیر اعظم لیاقت علی خان نے کیا اور قائد اعظم کی وفات سے سات یا آٹھ ماہ قبل جنوری 1948ء میں کیا۔ اس لیے کہ لیاقت علی خان وزارتِ خارجہ میں علامہ اسد سے وہ کام لینا چاہتے تھے جو اور کوئی نہیں کر سکتا تھا۔ علامہ اسد حکومتِ پنجاب کے ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک ری کنسٹرکشن میں کام کر رہے تھے کہ جنوری 1948ء میں وزیر اعظم لیاقت علی خان نے انہیں کراچی بلایا۔ یہ واقعہ وہ اپنی خودنوشت ’’Home Coming of the Heart‘‘میں بتاتے ہیں۔ وزیر اعظم نے انہیں کہا’’آپ پاکستان کے اُن معدود ے چند لوگوں میں سے ہیں جو مشرقِ وسطیٰ کے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھتے ہیں اور یہ بھی مجھے معلوم ہے کہ آپ کو عربی اور فارسی پر کامل دسترس حاصل ہے۔ ہمیں وزارتِ خارجہ میں آپ جیسے شخص کی ضرورت ہے۔‘‘ لیاقت علی خان نے ...