خواجہ آصف۔ بارش کا پہلا قطرہ
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے تین باتیں کہی ہیں۔ اوّل یہ کہ افغان جہاد درست نہ تھا۔ دوم یہ کہ اسّی کی دہائی میں نصاب کو مسخ کیا گیا کیونکہ ہم نے افغان جہاد کی تیاری کرنا تھی۔ اقتدار کو طول دینے کے لیے نصاب میں وہ پڑھایا گیا جس کا حقیقت سے تعلق نہیں۔ ہمارا جغرافیہ 71ء میں بدلا گیا اور نصاب اسّی کی دہائی میں تبدیل کیا گیا۔ سوم یہ کہ جنگ ختم ہو گئی مگر افغان مہاجرین ابھی تک یہیں بیٹھے ہیں۔ خواجہ آصف مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما ہیں۔ ان کے والد مرحوم جنرل ضیا کے رفقا میں سے تھے اور جنرل صاحب کی اُس مجلسِ شوریٰ کے چیئرمین تھے جو مرغانِ دست آموز (Hand picked persons) پر مشتمل تھی۔ خواجہ آصف نے یہ اخلاقی جرأت دکھائی کہ ایک ڈکٹیٹر کا ساتھ دینے پر اپنے والد کی طرف سے قوم سے معافی مانگی۔ مسلم لیگ (ن)‘ خواجہ آصف جس کے دیرینہ رکن ہیں‘ آغاز میں جنرل ضیا الحق ہی کی پروڈکٹ تھی۔ جنرل صاحب نے یہاں تک کہا تھا کہ ان کی عمر میاں نواز شریف کو لگ جائے۔ جنرل ضیاالحق کی وفات کے بعد میاں صاحب ان کی برسی بھی اٹینڈ کرتے رہے۔ جب میاں صاحب وزیراعظم بنے تو جنرل ضیا الحق کی بیوہ...