قرۃ العین حیدر کی فیملی
موت کی خبر بھی اتنی ہی طاقتور ہے جتنی موت ہے۔ جس طرح موت کو روکنا ناممکن ہے‘ ( تم جہاں کہیں ہو گے موت تمہیں آ ہی پکڑے گی اگرچہ تم مضبوط قلعوں میں ہی ہو۔ النساء) اسی طرح موت کی خبر بھی ساری رکاوٹیں ہٹا کر‘ سارے ٹائم زون پار کر کے‘ سارے سمندر عبور کر کے‘ ساری ہواؤں‘ جھکڑوں‘ طوفانوں‘ بارشوں سے گزر کر جہاں پہنچنا ہو پہنچ جاتی ہے۔ میں نیوزی لینڈ میں تھا‘ یعنی وقت کے لحاظ سے پاکستان سے آٹھ گھنٹے آگے! پہلے تو برادرم غالب صاحب کا‘ جو ریٹائرمنٹ سے قبل وزیراعظم کے دفتر میں وفاقی سیکرٹری تھے‘ پیغام ملا۔ کچھ دیر کے بعد قاضی عمران الحق‘ سابق ڈپٹی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا وٹس ایپ موصول ہوا۔ دونوں کا متن ایک ہی تھا۔ ہماری سابق رفیقہ کار اور پچاس سالہ پرانی دوست‘ نور العین حیدر‘ اپنی مقررہ مدت اس دنیائے فانی میں پوری کر کے وقت کی سرحد کے پار اُتر گئیں۔ وہ اردو ادب کی عظیم لیجنڈ قرۃ العین حیدر کی سگی بھتیجی تھیں۔ یہ اتنی بڑی نسبت تھی کہ اس نے مجھے ہمیشہ ان کے قریب رکھا۔ سی ایس ایس کے امتحان کے نتیجے میں ہم دونوں پاکستان ملٹری اکاؤنٹس سروس کے لیے (جو بعد میں پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس میں ضم...