استعفیٰ؟ مگر کس کا؟؟
عمران خان کی ساری غلطیوں‘ ساری حماقتوں‘ ساری جلد بازیوں‘ بے پناہ منتقم مزاجی اور تکبر کے باوجود خلقِ خدا اس کے ساتھ کیوں ہے؟ اس لیے کہ ان دونوں خاندانوں کی دوست نوازی اور کرونی ازم حد سے بڑھ گیا ہے! ذاتی وفاداری واحد معیار ہے۔ اور ذاتی وفاداری کا صلہ قومی خزانے سے دیتے ہیں۔ حالانکہ ان کی اپنی دولت‘ اپنی جائیدادوں‘ اپنے کارخانوں‘ اپنے محلات اور اپنے فلیٹوں کے سلسلے لامتناہی ہیں۔ اندرونِ ملک بھی! بیرونِ ملک بھی! آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق کرونی ازم کا مطلب ہے دوستوں کو اعلیٰ مناصب پر ان کی اہلیت کے بغیر تعینات کرنا!! کرونی ازم‘ میرٹ پسندی کی ضِد ہے! یہ جو ایچی سن کالج کے پرنسپل کے استعفے کا سیاپا پڑا ہے‘ یہ کرونی ازم ہی کا شاخسانہ ہے۔ کیسے؟ یہ ہم آگے چل کر عرض کرتے ہیں۔ اس رسوائے زمانہ جنجال کے پانچ پہلو ہیں۔ پانچوں ہی دردناک ہیں! اور شرمناک بھی!! پہلا یہ کہ جیسے ہی پرنسپل نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا‘ حکومت کی داڑھی میں تنکا صاف نظر آنے لگا! وزیر‘ امیر سب ایک ایک کرکے اُس سابق بیوروکریٹ اور حال وزیر کا دفاع کرنے لگ گئے جو بکھیڑے کا مرکزی کردار تھا۔ یہ سلسلہ اتنا مضحکہ خیز تھا کہ باقاع...