مایوسی مت پھیلائیے!
پاکستانی سیاست کے حوالے سے جو بیانیے اِس وقت چل رہے ہیں ان میں ایک بیانیہ عجیب و غریب ہے۔ یہ بیانیہ، جو تین اجزا پر مشتمل ہے، کچھ اس قبیل کا ہے: 1۔ پاکستان میں جسے جمہوریت کہا جاتا ہے، یہ محض ڈھکوسلا ہے۔ یہ پتلی تماشا ہے۔ یہاں منڈی لگتی ہے۔ بازار سجتا ہے۔ بھاؤ تاؤ ہوتا ہے۔ خرید و فروخت ہوتی ہے۔ یہ جمہوریت نہیں، گند ہے‘ غلاظت ہے۔ یہاں ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ ایسا ہی ہوتا رہے گا۔ ہزار سال بعد بھی یہی صورت حال ہو گی۔ 2۔ سب سیاستدان مارشل لا کی پیداوار ہیں۔ مارشل لا کی گود میں پل کر جوان ہوئے۔ بھٹو صاحب ایوب خان کے ساتھ تھے۔ نواز شریف کو جنرل جیلانی نے دریافت کیا اور ضیاالحق نے پروان چڑھایا۔ عمران خان نے جنرل مشرف کا ساتھ دیا تھا۔ 3۔ سیاسی پارٹیوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان میں خاندانی اجارہ داریاں ہیں۔ ایک ایک پارٹی پر ایک ایک خاندان قابض ہے۔ موروثی گدیاں ہیں۔ ان پارٹیوں کے اندر الیکشن نہیں ہوتے، محض نامزدگیاں ہوتی ہیں۔ مجموعی طور پر یہ بیانیہ، کم و بیش، حقیقت پر مبنی ہے۔ تھوڑا بہت مبالغہ یا لفاظی اس سے منہا کر دیں تو جو باقی بچتا ہے، وہ درست ہے۔ مگر یہ بیانیہ پیش کرنے والے حضرات یہ نہیں بتاتے ک...