کچھ ہوتا ہے جب خلقِ خدا کچھ کہتی ہے
مشکل میں کام آنے والے حافظ شیرازی نے کہا تھا غمِ غریبی و غربت چو بر نمی تابم بشہر خود روَم و شہریارِ خود باشم کہ جب بے وطنی اور مسافرت کا غم برداشت سے باہر ہو جاتا ہے تو (سوچتا ہوں ) اپنے شہر چلا چلا جاؤں اور اپنا مالک خود بنوں،مگر مسافرت کی کئی قسمیں ہیں۔ اپنے ملک میں ، اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے بھی کبھی کبھی بے چارگی کا احساس ہوتا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے کوئی جائے پناہ نہیں۔ اچانک جسٹس وجیہ الدین کی طرف خیال چلا گیا۔ چند ہفتے ہوئے انہوں نے ایک بیان دیا۔ اس بیان پر ایک معروف ٹی وی چینل نے اپنے تجزیہ کاروں سے رائے مانگی۔ان صاحبانِ علم و دانش نے جو تبصرے کیے اور جس طرح کی باتیں جسٹس صاحب کے بارے میں کیں ، وہ سب یاد آنے لگیں۔ ان کا ذکر یہاں مطلوب نہیں کہ اپنا ڈپریشن پھیلانا کوئی اچھا کاروبار نہیں۔ غم غلط کرنے کے لیے ناصر کاظمی کا دیوان اٹھا لیا کہ خیالات کی رَو اپنا رُخ بدل لے۔ ناصر کاظمی( اور مجید امجد ) غم غلط کرنے میں دستگیری کرتے ہیں۔ کبھی غم میں اضافہ بھی کرتے ہیں۔سیاسی صورتِ حال جس دل گرفتگی کی طرف لے جارہی ہے اور سچ بولنے والوں کے ساتھ یہ معاشرہ جو خیالات رکھتا ہے انہیں بھولنے ک...