بل نے پاس ہونا ہی تھا!
اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ پیپلز پارٹی، نون لیگ اور جے یو آئی اپنے اُن سینیٹروں کے خلاف ایکشن لیں گی جو سٹیٹ بینک ترمیمی بل کے خلاف ووٹ دینے کے بجائے منظر ہی سے غائب ہو گئے تو آپ احمق ہیں! پارٹیوں کی یہ تقسیم مصنوعی ہے اور بے معنی! پارٹی تو ایک ہی ہے جو اصل پارٹی ہے! وہی جس کی بنیاد دو سو پینسٹھ سال پہلے پلاسی کے میدان میں رکھ دی گئی تھی۔ تاریخ کا یہ صفحہ الٹ کر ایک بار پھر پڑھیے۔ پڑھنے کے بعد غور کیجیے۔ پاکستانی سیاست کی حرکیات سمجھنے کے لیے زیادہ سوچ بچار کی ضرورت بھی نہیں۔ پلاسی کے میدان میں کچھ ایک طرف تھے، کچھ دوسری طرف چلے گئے تھے۔ وہ جو دوسری طرف چلے گئے تھے وہی اصل پارٹی ہیں۔ وہی پارٹی چلی آرہی ہے۔ فرق بس اتنا سا ہے کہ اس پارٹی نے آج کے زمانے میں باہمی سہولت کے لیے، اپنے آپ کو مصنوعی طور پر، مختلف جماعتوں میں تقسیم کر رکھا ہے تاکہ مفادات کی بندر بانٹ میں آسانی ہو! پلاسی کے بیالیس سال بعد ایک اور میدان سجا۔ یہ سرنگا پٹم تھا۔ اصل پارٹی نے اپنے خدوخال یہاں کچھ اور واضح کر دیے۔ اپنی بنیاد مضبوط تر کر لی۔ کچھ وقت اور گزرا۔ پھر 1857 کے میدانوں میں یہ پارٹی پوری قوت اور پورے قد کے ساتھ...