چراغ کا بندوبست کر لیجیے!
ظریفانہ شاعری کا ایک بڑا نام، سرفراز شاہد، رخصت ہو گئے۔ وفاقی دارالحکومت کی تہذیبی اور ادبی زندگی کا لازمی جزو تھے۔ ہمیشہ مسکراتے ہوئے! خود نمائی اور خود توصیفی سے نا آشنا! صلاح الدین چلے گئے۔ پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس کے ممتاز رکن! چوہدری محمد علی اور سرتاج عزیز کی روایت کے امین! صوبہ خیبر پختونخوا کے اکاؤنٹنٹ جنرل رہے۔ مسلح افواج اور دفاع کے تمام شعبوں کے حسابات اور آڈٹ کے سربراہ رہے۔ انکسار کے پیکر! وسیع دستر خوان کے مالک! کوئی ڈرائیور، کوئی خاکروب، کوئی خدمت گار ان کے گھر سے کھانا کھائے بغیر نہیں جا سکتا تھا۔ زندگی اپنی پوری بے بسی کے ساتھ سر بزانو بیٹھی ہے۔ سامنے جو انگیٹھی پڑی ہے اس کے انگارے راکھ بن چکے ہیں۔ زندگی کی مجلس سے داستان گو ایک ایک کر کے اٹھ رہے ہیں! موت کے سامنے زندگی کی کوئی ادا، کوئی غمزہ کوئی عشوہ کوئی رنگینی نہیں ٹھہر سکتی! بیٹھے ہوتے ہیں کہ کسی دوست کی مرگ کی خبر ملتی ہے۔ چل رہے ہوتے ہیں کہ کسی اور کے کوچ کا نقارہ سنائی دیتا ہے۔ سونے لگتے ہیں تو فون آتا ہے کہ فلاں کی حرکتِ قلب بند ہو گئی۔ سو کر اٹھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ فلاں کا کینسر تشخیص ہوا ہے جو آخری...