مکمل کنفیوژن
افغانستان سے انخلا کے مسئلے میں پاکستان نے جس طرح اپنے آپ کو شامل(Involve )کیا ہے یا جس طرح اسے شامل کیا گیا ہے‘اس کے حوالے سے معاملہ تاحال پیچیدہ اور مبہم ہے۔یوں لگتا ہے کہ حکومت خود بھی واضح نہیں ہے۔ وزارت ِداخلہ کچھ اور کہہ رہی ہے اور وزیر داخلہ کا بیان کسی اور سمت جا رہا ہے۔ رونامہ دنیا کے مطابق‘ وزارتِ داخلہ نے تحریری طور پر قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا ہے ''نئے مہاجرین اور غیر قانونی افغان باشندے پاکستان کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتے ہیں‘‘۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اگرچہ یہ کہا ہے کہ افغانستان سے آنے والوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہو گی مگر ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انخلا کے بعد پاکستان آنے والوں کی تعداد کا انحصار امریکہ اور دیگر ممالک پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' امریکہ اور اتحادی جتنے مرضی چاہیں افغان اور دیگر ممالک کے شہریوں کے لیے پاکستان میں ٹرانزٹ کی سہولت سے استفادہ کر سکیں گے۔اس معاملے میں تعداد کو سامنے نہیں رکھا جائے گا۔اتحادی جتنے مسافروں کو ٹرانزٹ دینے کی درخواست کریں گے‘ انہیں ویزے جاری کر دیے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں شیخ رشی...