ساتھ وِیل چیئر بھی رکھی ہے
زمانے کی گردش ایک بار ہسپانوی شہر بارسلونا لے گئی۔ یہ سال کی آخری شام تھی۔ میزبان تین پاکستانی بھائی تھے۔ ان میں سے ایک مجھے بارسلونا کے مرکزی چوک پلازا ڈی کیٹالونا لے گیا۔ ابھی نیا سال شروع ہونے میں تقریباً ایک گھنٹہ رہتا تھا۔ لوگوں کے ٹھٹھ کے ٹھٹھ لگے تھے۔ اس چوک کے ارد گرد بے شمار ریستوران، کیفے اور کافی ہاؤس تھے اور سب بھرے ہوئے تھے۔ بڑے کلاک نے رات کے بارہ بجائے تو ہسپانویوں نے اپنی روایت کے مطابق کلاک کے ہر ٹن کے ساتھ ایک انگور اپنے منہ میں ڈالا۔ یہ، اُن کے نزدیک، خوش بختی کی علامت ہے۔ یہ کئی عشرے پہلے کی بات ہے۔ تب سے ان تین بھائیوں سے دوستی ہے۔ کبھی رابطہ نہیں ٹوٹا۔ وقت گزرتا رہا۔ دو بھائی یورپی یُونین کے قانون کے طفیل انگلستان منتقل ہو گئے۔ جہلم اور گوجرانوالہ کے درمیان واقع جس قصبے سے ان کا تعلق ہے، تعطیلات میں وہاں اپنے ماں باپ کے پاس آتے۔ وقت کی چکی چلتی رہی۔ والد بوڑھے ہوئے اور انتقال کر گئے۔ اب بوڑھی اماں جی تنہا تھیں اور بیٹے‘ دو انگلستان اور ایک ہسپانیہ میں۔ ان بھائیوں نے آپس میں طے کیا کہ تین تین ماہ ہر بھائی اور اس کی بیگم، اماں جی کے پاس رہیں گی۔ یہ سلسلہ کئی برسوں س...