یہ عبرت کی جا ہے
کوچۂ سیاست سے گذرنے والے جب خود نوشت لکھتے ہیں تو ایک عام پاکستانی کے لیے بھی وہ دلچسپی کا باعث بنتی ہے اس لیے کہ سیاسی خود نوشت اصل میں ملکی تاریخ ہی کا حصہ ہوتی ہے۔ محترمہ بشریٰ رحمان کی آپ بیتی “ لکھی کو کون موڑے “ خوبصورت کتابیں چھاپنے والے ادارے دوست پبلیکیشنز نے شائع کی ہے۔ دیکھیے، طویل عرصہ ایم این اے رہنے والی بشری رحمان کن واقعات کی گواہی دیتی ہیں۔ :=======( جنرل ضیا الحق کے ریفرنڈم کے حوالے سے ) اس کے بعد اناؤنسر نے میاں نواز شریف کا نام لیا ۔ان کے پاس لکھی ہوئی تقریر تھی۔دو تین فقرے پڑھنے کے بعد وہ مجمعے سے پوچھتے ۔ کیا آپ لوگ ریفرنڈم کے حق میں ہیں ؟ سارا مجمع چلا کر بیک آواز کہتا ہاں ہاں حق میں ہیں۔ پھر دو تین فقرے صدر صاحب کے حق میں بول کر پوچھتے کیا آپ لوگ صدر صاحب کو ووٹ دیں گے؟ پھر پوچھتے ہاتھ کھڑے کر کے بتاؤ کون کون ووٹ دے گا؟ تو سارے مجمعے کے ہاتھ بلند ہو جاتے۔ کم از کم انہوں نے صدر صاحب کو باور کرا دیا کہ ریفرنڈم میں پنجاب کے سب لوگ انہیں ووٹ دیں گے۔ :=========آج صدر جنرل ضیا الحق کے ریفرنڈم کا دن ہے۔ ہماری ڈیوٹیاں لگائی گئی تھیں کہ زنانہ پولنگ سٹیشنز پر جاکر صورت حا...