صدارتی ایوارڈ ؟ مولانا کو ؟؟
مہنگائی اپنی جگہ‘ اپوزیشن اور حزبِ اقتدار کی باہمی کشمکش اپنی جگہ‘پی ڈی ایم کا انتشار اپنی جگہ‘ اصل مسئلہ جو اس وقت مملکت کو درپیش ہے یہ ہے کہ مولانا کو تمغۂ حسن کار کردگی دے دیا گیا ہے۔آدھی سے زیادہ قوم اس پر پریشان ہے۔ دلوں میں اضطراب پَل رہا ہے۔ جسموں کے اندر روحیں بے چین ہیں کہ یہ کیا نئی بات ہو گئی۔ ایک مولانا کو ‘ ایک صاحبِ دستار و ریش کو‘ جس کا لباس ٹخنوں سے اوپر ہے‘ اتنا بڑا ایوارڈ مل گیا ہے!! حد ہو گئی!! اس سے پہلے بھی مولانا بہت سوں کی دل آزاری کا سبب بنے ہیں۔ ایک فاؤنڈیشن بنا ڈالی تاکہ اس کی آمدنی سے مدارس چل سکیں اور چندہ نہ مانگیں۔ اس پر بھی بہت سوں نے دانتوں میں انگلیاں دبا لیں۔ تو کیا مدرسے اب ہمارے چندوں کے بغیر چلیں گے ؟ چندہ دینے والوں کا سٹیٹس جیسے اس سے مجروح ہو نے کا خدشہ تھا۔ صرف یہی نہیں ‘ ایک دوبار مولانا کسی لینڈ کروز سے اترتے دکھائی دیے۔اس سے بھی بہت سے دل دُکھے۔ بہت طبیعتیں رنجیدہ ہوئیں۔ بہت پیشانیوں پر لکیریں پڑیں! سچ پوچھئے تو یہ کالم نگار بھی ناخوش ہے! تو کیا اب اس ملک میں مولانا حضرات کی بھی عزت افزائی ہو گی؟ ارے ہم تو انگریز آقاؤں کے وارث ہیں! انہوں نے ہ...