اعتماد کا بحران ہے‘ جناب! اعتماد کا
صرف اڑھائی سال ہی تو ہوئے ہیں! ستر سال کی کثافت دھونے کے لیے کچھ تو وقت دیجیے۔ یہ سب سے زیادہ پیش کی جانے والی دلیل ہے! مان لیا اڑھائی برس کم ہیں! یہ بھی مان لیتے ہیں کہ گزشتہ حکومتیں کرپٹ تھیں! مگر افسوس! مسئلہ یہ ہے ہی نہیں! مسئلہ معیشت کا ہے نہ کرپشن کا! مسئلہ اعتماد کا ہے! سوال یہ ہے کہ کیا اعتماد کیا جا سکتا ہے؟ دیانت (Integrity) صرف مالی حوالے سے تو نہیں ہوتی۔ اہم ترین پہلو اس ضمن میں یہ ہے کہ کوئی قول کا پکا ہے یا نہیں! کیا اس کی زبان پر اعتبار کیا جا سکتا ہے؟ ایفائے عہد میں اس کی شہرت کیسی ہے؟ یہ وعدے تھے جنہوں نے 25 جولائی 2018ء کے دن اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقات کو گھروں سے نکال کر ووٹ ڈالنے والوں کی قطاروں میں لا کھڑا کیا تھا۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقات! جو الیکشن کے دن اس سے پہلے گھروں سے کبھی نہیں نکلے تھے! اگر یہ وعدے نہیں تھے تو کوئی بتائے کہ کیا وجہ تھی؟ یہ وعدے ہی تو تھے میرٹ پر چلنے کے، اصول پسندی کے، دوست نوازی کو ختم کرنے کے، پولیس کو بدلنے کے اور بہت سے دوسرے! مگر ہوا کیا؟ پہلی مثال! وعدہ کیا گیا تھا کہ کابینہ سترہ افراد کی ہوگی! اس وقت کابینہ کے ارکان کی تعداد پچاس سے اوپ...