اشاعتیں

مارچ, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کالم

سہیلی بوجھ پہیلی

گھر میں بیٹھے ہیں تو کیا کریں؟ بچوں کے ساتھ لڈو کھیلی۔ کیرم بورڈ کھیلے۔ اس میں میرا نواسہ ہاشم مجھے مات کر دیتا ہے۔ کتابیں پڑھتے ہیں۔ ٹی وی دیکھتے ہیں۔ سب گھر والے کسوٹی بھی کھیلتے ہیں۔ ویسے ایمانداری کی بات ہے کھیل کے دوران ''روند‘‘ (Cheating) نہ کی جائے تو مزہ نہیں آتا۔ دیانت داری سے کھیلنے کا لطف خاک نہیں ثواب حاصل کرنے کیلئے اور بہت سے کام ہیں۔ ایک دلچسپ شغل پہیلیاں بوجھنا ہے۔ ہمارے لڑکپن میں یہ کھیل عام تھا۔ کورس کی کتابوں میں بھی ایک دو سبق پہیلیوں کے ضرور ہوتے تھے۔ کچھ تو آج تک یاد ہیں۔ جیسے ہری تھی‘ من بھری تھی‘ راجہ جی کے باغ میں‘ دو شالہ اوڑھے کھڑی تھی۔ یہ مکی کا بھٹہ (چھلّی) ہے۔ کچھ اور بجھارتیں دیکھئے:۔ ٭ ذرا سی بچی‘ اتنا لمبا پراندہ (یہ سوئی دھاگہ ہے) ٭ ایک کٹورا‘ اس میں دو رنگا پانی (انڈا) ٭ دو سگے بھائی‘ کبھی اکٹھے‘ کبھی جدا (دروازے کے دو کواڑ) ٭ خود تو جا رہے ہو‘ ساتھ کون ہے؟ (سایہ!) ٭ اگلی اچھی ہے نہ پچھلی‘ مگر جو درمیان میں ہے اس پر میں قربان (جوانی) ٭ چھوکری کے سر پر راکھ کی ٹوکری (چلم) ٭ ذرا سی لڑکی‘ چھوٹے چھوٹے دانت کھا کھا کر سیر نہ ہو‘ گٹھری بھر کر لائے (...

لشکروں میں سے ایک لشکر

کچھ باتیں جو فہم و ادراک سے باہر تھیں‘ سمجھ میں آنے لگی ہیں؎ اقبال تیرے عشق نے سب بل دیئے نکال مدت سے آرزو تھی کہ سیدھا کرے کوئی ایک ذرۂ ناچیز‘ جو نظر بھی نہیں آتا‘ جس کے بارے میں حتمی طور پر یہ بھی نہیں معلوم کہ جاندار ہے یا بے جان! پورے کرۂ ارض کو لے کر بیٹھ گیا ہے! اور کروڑوں ‘ اربوں‘ کھربوں کی تعداد میں! کہ ہر ملک‘ ہر شہر‘ ہر قصبے‘ ہر گائوں‘ ہر گلی میں موجود ہے! جب سنتے تھے کہ آسمانوں اور زمینوں کے لشکر سب اللہ ہی کے لیے ہیں‘ تو ذہن میں بلبلہ اٹھتا تھا کہ کون سے لشکر؟ سو ایک لشکر اٹھا ہے اور اس نے انسان کو جکڑ کر رکھ دیا ہے! اور جب پڑھتے تھے کہ زمین پر جتنے درخت ہیں اگر قلم بن جائیں‘ سمندر اگر روشنائی بن جائیں اور پھر سات سمندر اور بھی روشنائی کے آ جائیں‘ تب بھی اللہ کی باتیں نہ ختم ہوں۔ تو کون جانے کہ اللہ کی باتیں کیا ہیں! کس کو خبر کورونا جیسی کتنی زندہ یا بے جان مخلوقات اور بھی اس زمین اور اس کی فضا میں موجود ہیں! جہاز ائیرپورٹوں پر کھڑے ہیں‘ اُڑ نہیں سکتے‘ گاڑیاں پورچوں میں ہیں‘ بیکار ہیں۔ پارک‘ سیرگاہیں‘ کلب‘ جم خانے ویران پڑے ہیں۔ ریستورانوں میں خاک اڑ رہی ہے۔ بڑے بڑے مال جو...

پَھل سے لدی ٹہنی نیچے کی طرف جُھکتی ہے

''استاد محترم! مطلع کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے فارس (ایران) کی سرزمین پر ایسے افراد ملے ہیں جو زرخیز ذہن اور صائب رائے کے مالک ہیں۔ یہ لوگ حکمرانی کے اہل ہیں؛ چنانچہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ انہیں موت کے گھاٹ اتار دوں! جناب کی رائے اس ضمن میں کیا ہے؟‘‘ ''جن افراد کو تم نے فتح کیا ہے، انہیں قتل کرنا بے سود ثابت ہو گا۔ قانونِ قدرت کے مطابق، اس سرزمین سے ایسی ہی ایک اور نسل اٹھ کھڑی ہوگی۔ ان لوگوں کی فطرت، ان کے ملک کی ہوا اور پانی سے بنتی اور پختہ ہوتی ہے۔ تمہارے لیے بہترین راستہ یہ ہے کہ یہ جیسے بھی ہیں انہیں قبول کر لو۔ انہیں اپنے نظام میں جگہ دو اور کھپائو اور مہربانی سے ان کے دل جیتو!‘‘ یہ سوال سکندرِ اعظم نے پوچھا تھا اور جواب اس کے استاد ارسطو نے دیا تھا۔ مفتوحہ لوگوں کو اپنا معاون بنانے کا اس سے بہتر طریقہ دنیا نے آج تک نہیں سیکھا! شیر شاہ سوری نے ہمایوں کو برِّصغیر کی سرزمین سے باہر نکال کر دم لیا۔ افغانستان (اس زمانے میں یہ نام نہیں تھا) پہنچ کر بھائیوں سے خطرہ نظر آیا۔ ایران جانے کے سوا چارہ نہ تھا! پہلا ایرانی شہر، بارڈر کراس کرنے کے بعد ہرات پڑتا تھا۔ شاہ طہماسپ نے ...

کیا پی ٹی اے اور کابینہ ڈویژن سُن رہے ہیں؟

اگر شہر میں کچھ افراد ہاتھوں میں چھرے لے کر گھوم رہے ہوں‘ کچھ بندوقیں پکڑے ہر طرف ہوائی فائر کرر ہے ہوں اور کچھ چوراہوں پر کھڑے ہو کر عوام میں نشہ آور گولیاں تقسیم کر رہے ہوں تو کیا حکومتی ادارے یہ سب کچھ ہونے دیں گے؟ کیا کوئی ان کا ہاتھ نہیں پکڑے گا؟ انہیں پکڑ کر جیل میں نہیں ڈالے گا؟ کوڑے نہیں مارے گا؟ تو پھر یہ افراد جو یو ٹیوب پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں کہ کورونا سازش کے علاوہ کچھ نہیں‘ یہ تمہیں کچھ نہیں کہہ سکتا‘ بے شک ایک دوسرے سے ہاتھ ملاؤ‘ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہو‘ ان کی ویڈیوز بلاک کیوں نہیں کی جا رہیں؟ ایک بہت بڑا ادارہ پی ٹی اے (پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی) سائبر کرام کو کنٹرول کرنے کیلئے قائم ہے ‘وہ اس زہر افشانی کا نوٹس کیوں نہیں لے رہا؟ پی ٹی اے‘ کابینہ ڈویژن کے ماتحت ہے۔ کابینہ ڈویژن براہِ راست وزیراعظم کی نگرانی میں ہے۔ کیا کابینہ ڈویژن کے سیکرٹری کو نہیں معلوم کہ عوام کو اس نازک موقع پر گمراہ کیا جا رہا ہے؟ کیا اُنہوں نے وزیراعظم کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے؟ اس سے بھی بڑا سوال یہ ہے کہ کیا کابینہ ڈویژن کو خدشات لاحق بھی ہیں؟ یا بے نیازی کی دبیز چادر تنی ہ...

کیا عرب اور ترک علما کی آرا خلافِ شریعت ہیں؟

''دنیا‘‘ ٹی وی پر جناب مجیب الرحمن شامی اور عزیزم اجمل جامی کے پروگرام ''نقطۂ نظر‘‘ میں پاکستان کے معروف اور بہت ہی محترم عالمِ دین نے رُولنگ دی کہ سنتیں اور نوافل گھر میں پڑھیں‘ جمعہ کا خطبہ مختصر ہو؛ تاہم ''مسجدوں کو بند کرنے کا کوئی سوال نہیں۔ جماعت بھی ہو گی۔‘‘ یہ سترہ مارچ کی بات ہے۔ دوسرے دن یعنی اٹھارہ مارچ کو خبر ملی کہ سعودی عرب کی سینئر علما کونسل کے فیصلے کی رُو سے سعودی عرب بھر کی مساجد میں پنجگانہ نماز اور جمعہ کے اجتماعات معطل کر دیئے گئے۔ میدانِ عرفات کو زائرین کے لیے بند کر دیا گیا۔ کونسل کے پچیسویں اجلاس میں اسلامی شریعت کے اس اصول کا حوالہ دیا گیا کہ ''ہر ممکن حد تک نقصان پہنچانے سے رکنا چاہئے‘‘ چنانچہ شریعت کے تحت یہ جائز ہے کہ وہ جمعہ کی نماز اور مساجد میں تمام فرض نمازوں کو روکیں۔ مساجد میں اذان دیتے وقت یہ جملہ کہا جائے کہ ''نماز اپنے گھروں میں پڑھو‘‘ نماز جمعہ کی جگہ گھروں میں چار رکعت ظہر کی ادا کی جائیں۔ انیس مارچ کو ترکی کے روزنامہ ''حریت‘‘ نے اطلاع دی کہ ترکی میں مسجدیں نمازِ جمعہ کے لیے اور دوسرے دن شبِ معراج ک...

بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور! کب تلک؟

امریکہ اور میکسیکو کے درمیان واقع سرحد تین ہزار ایک سو پچاس کلومیٹر طویل ہے۔ دنیا کے کوئی سے دو ملکوں کے درمیان یہ دسواں طویل ترین بارڈر ہے۔ ہر سال 99 کروڑ افراد اس پر آتے اور جاتے ہیں۔ یہ سرحد جتنی طویل ہے۔ اتنی ہی پراسرار ہے۔ دونوں ملکوں کے جرائم پیشہ افراد کے لیے جنت سے کم نہیں! دونوں ملکوں کے مافیا یہاں سرگرم ہیں۔ قتل، منی لانڈرنگ، اسلحہ کی سمگلنگ، منشیات کی ٹریفک، اغوا برائے تاوان، دلّالی، دستاویزات کے بغیر آمدورفت، قمار بازی، غرض ہر قسم اور ہر نوعیت کے جرائم یہاں سرزد کیے جاتے ہیں۔ ان جرائم کا ایک دلچسپ شاخسانہ میکسیکو میں دیکھنے میں آیا۔ میکسیکو کی حکومت جب اپنے ملک میں اس مافیا کے سرغنوں پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کرتی تو وہ چھپ جاتے اور ہزار کوشش اور تمام حکومتی مشینری کی کاوشوں کے باوجود پکڑے نہ جاتے۔ وجہ یہ تھی کہ اندرون ملک، دیہی علاقوں کے مقامی لوگ ان سرغنوں کی پوری پوری حفاظت کرتے۔ انہیں پناہ گاہیں فراہم کرتے، انہیں حکومتی کارندوں سے پوشیدہ رکھتے اور ان کے رازوں کی حفاظت کرتے۔ وجہ کیا تھی؟ دنیا میں کوئی شے مفت نہیں میسّر آتی۔ احسان کیا جائے تو تبھی بدلے میں احسان ملتا ہے۔ وجہ ...

…ڈوب مرنے کا مقام

ٹی پارٹی سے کم و بیش ہر شخص واقف ہے۔ دوست احباب ‘ اعزہ و اقارب مل بیٹھتے ہیں۔ چائے پیتے ہیں۔ آج کل '' ہائی ٹی ‘‘ کی اصطلاح رائج ہے۔ یعنی چائے کے ساتھ کیک ‘ مٹھائیاں ‘ سموسے ‘ کباب وغیرہ ! ایسی ہی کسی پارٹی کے اختتام پر ظفرؔ اقبال نے کہا؎ گھر والی کے واسطے ‘ بچی نہ پیالی چائے کی کتے بلّے آن کر کھا گئے کیک مٹھائیاں جو بادہ نوشی کرتے ہیں ‘ وہ اپنے لحاظ سے ڈرنکنگ پارٹیاں مناتے ہیں۔ غالبؔ اپنی مے گساری پر کبھی پردہ نہیں ڈالتے تھے۔ تبھی کہا؎ یہ مسائلِ تصوّف یہ ترا بیان غالبؔ تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا اور کبھی اپنی توبہ شکنی کا تذکرہ کیا؎ غالبؔ چھُٹی شراب پر اب بھی کبھی بھی پیتا   ہوں روزِ ابر و شبِ ماہ تاب میں برِّ صغیر میں مینگو پارٹیاں بھی شروع سے چلی آ رہی ہیں۔ تب سے جب آم کو مینگو کہنے والے انگریز ابھی وارد نہیں ہوئے تھے۔ مغل عہد میں انبہ یعنی آم کی تعریف میں قصیدے لکھے گئے۔ علامہ اقبالؒ کے ...