……خدا کے لئے یہ نیکر رہنے دو!
پہلے فرغل اُترا۔ پھر صدری! پھر کرتا اتار کر ایک طرف رکھ دیا۔ کچھ عرصہ بعد پاجامہ گیا۔ اب صرف زیر جامہ رہ گیا۔ یعنی نیکر! وہ جو اردو کو انگریزی حروف تہجی میں لکھنے پر مُصر ہیں یعنی رومن اردو! وہ اس نیکر کو بھی اتارنے پر تُلے ہوئے ہیں! خدا کے بندو! رحم کرو! اردو پر رحم نہیں کرتے تو قوم پر رحم کرو! کم از کم اپنے آپ پر تو کرو! اُن سے عبرت پکڑو جو تمہارے شمال میں ہیں اور تمارے شمال مغرب میں ہیں! اپنے آپ کو بے برگ و یار کیوں کرتے ہو؟ اپنی ٹہنیاں اپنے ہاتھوں سے کیوں کاٹتے ہو!انہی ٹہنیوں پر تو تمہارے آشیانے ہیں! اپنے آشیانے اپنے ہاتھوں سے نہ اجاڑو! اپنے بچوں کو‘ اپنی آنے والی نسلوں کو یوں بے گھر نہ کرو! حروفِ تہجی تمہارا گھر ہیں! سکرپٹ ہی تو ایک قوم کی پہچان ہوتی ہے۔ آج تاشقند اور دو شنبہ‘ خجند اوربخا را‘ سمر قند اور استانبول‘ باکو اور قوینہ کے رہنے والے اپنے اجداد کی قبروں پر لکھے ہوئے کتبے تک نہیں پڑھ سکتے! وہ تو مجبور تھے۔ مقہور اور معتوب تھے! لینن اور سٹالن نے ان کی گردنوں پر پاؤں رکھے۔ کمال اتاترک کی خدمات بہت! گیلی پولی کا معرکہ اس کے سر کا تاج ہے تاہم جدیدیت کی دُھن میں اس نے حکماً اور ...