ادبی میلے یا مخصوص لابیاں
’’2002 ء کے قتل عام پر ایک نظر ڈالیے۔ اس سال 27 فروری کو گجرات میں گودھرا ریلوے سٹیشن پر ایک ٹرین کو آگ لگ گئی اس میں ہندو زائرین سوار تھے۔ فی الفور اور ذرہ بھر ثبوت کے بغیر مودی نے اعلان کر دیا کہ پاکستان کی سیکرٹ سروس اس کی ذمہ دار ہے۔ پھر اس نے جلی ہوئی لاشوں کو احمد آباد شہر میں پھرایا اور اپنی ہی حکومتی پارٹی سے تین دن کی ہڑتال کرا دی۔ نتیجہ خونریزی کی صورت میں نکلا۔ سرکاری اندازوں کے مطابق ایک ہزار جانیں قتل ہوئیں۔ آزاد ذرائع یہ تعداد دو ہزار بتاتے ہیں۔بھاری اکثریت ان میں مسلمانوں کی تھی۔ ہجوم عورتوں اور نوجوان لڑکیوں کو گھسیٹ کر گھروں سے نکالتا اور ان کی آبرو ریزی کرتا۔ 2007 ء میں تفتیشی میگزین ’’ تہلکہ ‘‘ نے رنگ لیڈرز کے بیان ریکارڈ کئے۔ ان میں سے ایک نے جس کا نام بابو بج رنگی تھا بتایا کہ کیسے اس نے ایک حاملہ عورت کا پیٹ چیر کرکھولا۔ … کچھ سال بعد مودی نے کہا کہ اس قتل عام پر اسے اتنا ہی دکھ ہو...