اشاعتیں

جولائی, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کالم

کیا افغان تاریخ میں یہ معجزہ برپا ہو گا؟

بھارت میں علیحدگی کی سترہ تحریکیں چل رہی ہیں یا سترہ سو ! سترہ ہزار بھی چل رہی ہوتیں تو اس پریشانی کا عشیرِ عشیر   بھی بھارت کو لاحق نہ ہوتا جو پاکستان صرف اس لئے بھگت رہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ اس کی سرحد ملتی ہے !  بازی گر تماشے دکھا رہا تھا۔ وہ تنی ہوئی رسی پر اُلٹا لٹکا ہوا تھا۔ اس کے ساتھی نے زمین سے پوچھا کیا تم تکلیف میں ہو؟ ’’ ہاں ! میں بہت تکلیف میں ہوں ‘‘ ’’ کیا تم اذیت میں ہو؟ ‘‘ ’’ ہاں ! میں بہت اذیت میں ہوں مگر اب بھی اس مرد سے کم تکلیف اور کم اذیت میں ہوں جس کی دو بیویاں ہیں۔   قیام پاکستان سے لے کر اب تک ‘ کون سا دکھ ہے جو پاکستان نے اس سرحد کی وجہ سے نہیں جھیلا۔ کوئی مورخ ایسا ہو جو صرف ان دکھوں کی تاریخ لکھے۔ کوئی جادوگر ایسا ہو جو افغانستان کو اٹھا کر یورپ لے جائے یا امریکہ اور کوئی ایسی سرحد ‘ پاکستان کے مغرب میں لے آئے۔ جس سے گولیاں نہ چلیں جیسے کینیڈا کی سرحد امریکہ کے ساتھ...

پرتھ۔۔۔پاکستانی سفارت خانے کا سوتیلا بیٹا

پرتھ بھی عجیب و غریب شہر ہے۔ اتنا نخرہ کہ کسی کو قریب نہیں آنے دیا۔ نزدیک ترین شہر ایڈی لیڈ ہے جو دو ہزار سات سو کلو میٹر دور ہے۔ سڈنی سے اس کا فاصلہ تقریباً چار ہزار کلو میٹر ہے۔ میلبورن سے ساڑھے تین ہزار اور برزبن سے سوا چار ہزار کلو میٹر۔   نخرے بلکہ رعونت کے ساتھ ‘ سارے شہروں سے دور پرتھ آسٹریلیا کے جنوب مغربی کونے میں تن کر کھڑا ہے۔ کوئی آئے تو خوش آمدید ! نہ آئے تو پرتھ کی اپنی دنیا اتنی بڑی ہے کہ کسی اور کی ضرورت ہی نہیں !  پرتھ کے باشندے اتنے سیدھے سادے بھی نہیں کہ دارالحکومت سے ہزاروں میل دور رہ کر ہر بات پر آمنّا و صدّقنا کہتے۔ 1933 ء میں ایک ریفرنڈم ہوا جس کے نتیجے میں دو تہائی آبادی نے آسٹریلوی وفاق سے علیحدگی کے لئے ووٹ دیا۔ اتفاق سے وہ الیکشن کا موسم تھا۔ الیکشن میں علیحدگی پسند پارٹی ہار گئی۔ تاہم نئی حکومت نے ریفرنڈم کا احترام کرتے ہوئے معاملہ لندن کے آقائوں کو بھیج دیا۔ اس ا...