سیاحت؟ کون سی سیاحت؟
یہ ان دنوں کی بات ہے جب سردیوں میں چترال جانے کے لئے لواری کی سرنگ نہیں تھی -چترال پہنچنے کے لئے لوگ افغانستان کا راستہ استعمال کرتے تھے۔ ایک وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ ہم چترال کے مقام گرم چشمہ کو وسط ایشیا سے ملا دیں گے۔ لوگوں نے سنا اور ہنسے۔ اس لئے کہ چترال تو خود باقی ملک سے کٹا ہوا تھا۔ یہی صورت حال آج یوں پیش آئی کہ وزیر اعظم نے سیاحت کو فروغ دینے کے لئے ایک ولولہ انگیز پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ ایک سو پچہتر ملکوں سے آنے والے سیاحوں کو ویزا آن لائن دیا جائے گا اور پچاس کو پاکستان کے ایئر پورٹ پر اترنے کے بعد دیا جائے گا؟ وزیر اعظم کے حسن نیت پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں! وہ پورے خلوص سے سیاحت کی ترقی چاہتے ہیں۔ مگر ایک نظر زمینی حقائق پر ڈال لی جائے تو معلوم ہو گا کہ محض ویزا پالیسی نرم کرنے سے مقصد حاصل نہیں ہو گا۔ شمالی علاقے تو دور ہیں، ایک نظر لاہور پر ڈال لیجیے۔ شاہی قلعہ کے بیشتر حصے ایک عرصہ سے مرمت اور بحالی کے نام پر بند ہیں۔ اہلیت رکھنے والے ٹورسٹ گائیڈ ناپید ہیں۔ شاہی مسجد میں صفائی نام کی کوئی شے نہیں۔ بدترین مسئلہ وہاں وہ مافیا ہے جو مقامی ...