تحریکِ انصاف کی حکومت اپنے پائوں پر کلہاڑی کیسے ماررہی ہے؟
جہلم شہر کی آبادی پونے دو لاکھ ہے‘ چکوال کی تقریباً دو لاکھ۔ اتنی ہی میر پور کی ہو گی۔ دینہ کی ساٹھ ہزار ہے۔ گوجر خان کی بھی ڈیڑھ لاکھ سے کیا کم ہو گی۔تحصیل کلر سیداں کی آبادی سوا دو لاکھ ہے۔ پھر کہوٹہ شہر اور تحصیل ہے۔ سوہاوہ ہے۔ مندرہ اور روات ہیں۔ یہ وہ قصبے ہیں جن کے نام ہمیں معلوم ہیں۔ ان سے متصل وہ سینکڑوں قریے ہیں جو جہلم‘ چکوال ‘ گوجر خان ‘ دینہ اور کلر سیداں کے اردگرد آباد ہیں۔ انسانوں کا جمِّ غفیر سورج طلوع ہونے کے ساتھ ان تمام قریوں بستیوں سے نکلتا ہے۔ ان میں طلبہ اور طالبات ہیں۔ دفتروں ‘کارخانوں ‘وزارتوں ‘سفارتوں ‘کالجوں ‘سکولوں‘ کمپنیوں ‘تجارت خانوں‘ سپر سٹوروں‘ دکانوں میں ملازم عورتیں اور مرد ہیں۔ یہ لاکھوں افراد جس شاہراہ کو دارالحکومت جانے کے لئے استعمال کرتے ہیں اسے ایکسپریس وے کہتے ہیں۔ مگر ایکسپریس وے پر صرف ان کی اجارہ داری نہیں‘ خود ایکسپریس وے کے دونوں طرف لاتعداد بستیاں آباد ہیں۔ بحریہ کے آٹھ فیز۔ ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی کے پانچ فیز۔ پی ڈبلیو ڈی۔ میڈیا ٹائون۔ پولیس فائونڈیشن‘ ڈاکٹرز کالونی۔ کورنگ ٹائون۔ پاکستان ٹائون۔ غوری ٹائون۔ جناح ٹائون‘ نیوی ...