ہم وزیر اعظم کے خیر خواہ ہیں
اس واقعے کو معمہ بنانے کی آخر کیا ضرورت ہے! اگر یہ معمہ ہے تو اسے حل کرنے کے لیے کسی شرلک ہومز کو قبر سے اٹھ کر آنے کی ضرورت ہے نہ کسی راکٹ سائنس کی۔ ایک کنجی ہے اس کنجی کو دروازے پر لگائیے۔ معمہ حل ہو جائے گا۔ مگر اس کنجی سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان بھی ڈر رہے ہیں اور سزا سنانے والے پولیس کے اعلیٰ حکام بھی!! ہر مسئلے کا ایک حل ہوتا ہے۔ ہر بند دروازے کی ایک کنجی ہوتی ہے۔ ہر معمے کو کھولنے کا ایک فارمولا ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ہی تو ہے کہ جب معمہ حل نہیں ہو رہا تھا تو ایک شخص نے کنجی پیش کی کہ اگر کرتا آگے سے پھٹا ہوا ہے تو عورت سچی ہے اور وہ جھوٹا ہے اور اگر کرتا پیچھے سے پھٹا ہوا ہے تو عورت جھوٹی ہے اور وہ سچا ہے!! کنجی یہ ہے کہ تین سوالوں کے جواب دیے جائیں۔ اقرار نہیں تو انکار کر دیا جائے۔ یہ انکار خواہ پنجاب حکومت کا ترجمان کر دے یا پولیس کے اعلیٰ حکام۔ پہلا سوال یہ ہے کہ کیا پولیس افسر سے کہا گیا کہ وہ بااثر شخصیت کے ڈیرے پر جا کر معافی مانگے۔؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا پولیس افسروں کو وزیر اعلیٰ کے دفتر میں طلب کیا گیا؟ تیسرا...