یہاں تک کہ دجّال ظاہر ہو
شاعر کا نام یاد نہیں! شعر کا مفہوم یہ تھا کہ تیس برس کے زہد و ریاضت کو ایک نوخیز حسینہ کا حُسن بہا کر لے گیا۔ اعتزاز احسن پیپلز پارٹی میں(غالباً) سب سے زیادہ پڑھے لکھے سیاست دان ہیں۔ مقابلے کے امتحان میں، ملک بھر میں اوّل آئے ملازمت کرنے سے انکار کر دیا۔ وکالت شروع کی پھر وہ وقت بھی آیا کہ ملک کے گراں ترین وکیلوں میں شمار ہونے لگے۔ سیاست دان بنے۔ پیپلزپارٹی کے رکن ہوئے وزیر رہے۔ پارٹی کو کسی حال میں نہ چھوڑا۔ پارٹی سے وفاداری اس قدر کہ پوری دنیا نے کرپشن پر آہ و فغاں کی۔ حج سکینڈل، تُرکی والا ہار، گوجر خان کے حوالے سے داستانیں۔ دنیا بھر میں جائیدادیں، مگر اعتزاز احسن صاحب احتجاج تو کیا، حرفِ شکایت تک زبان پر نہ لائے۔ ع وفاداری بشرط استواری اصل ایماں ہے شاعری کا اعلیٰ ذوق! اچھی اچھی نظمیں اور غزلیں کہیں، اس کالم نگار کا رسوائے زمانہ شعر ؎ غلام بھاگتے پھرتے ہیں مشعلیں لے کر محل پہ ٹوٹنے والا ہو آسماں جیسے کئی بار منتخب ایوان کو سنایا۔ ’’دی انڈس ساگا اینڈ میکنگ آف پاکستان‘‘ کے عنوان سے کتاب تصنیف کی ،اہلِ دانش نے پسند کی کہ اس میں تاریخ بھی ہے سیاست بھی اور کلچر بھی۔ ...