چار اشارے ۔بوجھو تو جانیں
میں سمجھا یہ بھی ایک ایسی ہی صبح ہوگی جو اکثر میرے نصیب میں ہوتی ہے۔مرجھائی ہوئی!گھٹی گھٹی! تھکی تھکی۔روح تازگی کو ترستی ہے۔ دل بجھا ہوا۔ ہر خبر یاس کا نیا دروازہ کھولتی ہوئی۔ کاغذ کا اخبار تو شدید مایوسی میں پھینکا بھی جاسکتا تھا۔ انٹر نیٹ کو کیسے پھینکیں ۔ اندازہ لگائیے!کیا ہورہا ہے اس دیارِ پاک میں !ایک ادارہ رہ گیا تھا ‘سول سروس کا! اسے بھی خود غرض حکمرانوں نے اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا۔ پنجاب کی سول سروس تین حصوں میں منقسم ہوکر رہ گئی ہے۔ ایڈمنسٹریٹو سروس کے کچھ درجن ارکان جو شاہی خاندان کے درباری تھے ۔افسر کے بجائے نوکر بن گئے۔ اکثریت تاہم احد چیمہ کو ہیرو ماننے کے لیے تیار نہیں ۔ صوبائی سول سروس کے ارکان ان درباری نوکروں کی چیرہ دستیوں سے پہلے ہی بھرے بیٹھے تھے۔ وہ بھی کورنش بجا لا نے والوں کا ساتھ نہیں دے رہے۔ مایوسی کی وجہ سے صرف سول سروس کے ادارے کی تباہی نہیں ‘ اور وجوہ بھی ہیں !شریف برادران کو رضا ربانی کی شکل میں ایک حمایتی مل گیا ہے۔ فرماتے ہیں احتساب صرف سیاست دانوں کا نہیں بلکہ سول بیوروکریسی ‘ملٹری اور عدلیہ کا بھی ہونا چاہیے۔اور یہ کہ نیب کی از سرِ نو تشک...