طوطے کا وطن اور بندروں کا دادا
باغوں اور باغیچوں کے اس شہر میں بحرالکاہل کی طرف خنک ہوا کے جھونکے چلے آئے جارہے ہیں ۔ درجہ حرارت جوکل اس وقت تیس سے اوپر تھا ‘اٹھارہ ہوچلا ہے۔۔سفر کی شام ہے۔ساعتیں بوجھل ہو رہی ہیں ۔شاید ہوا میں پانی کے قطرے ہیں جو وہ سمندر سے اٹھا لائی ہے۔ ایسے میں پروفیسر معظم طاہر منہاس یاد آرہے ہیں ۔ پروفیسر معظم طاہر منہاس ان چند انگلیوں پر گنی جا نے والی شخصیتوں میں سے ہیں جن سے کالم نگار اپنی زندگی میں انسپائر ہوا ہے۔جن کے ہر جملے سے کچھ سیکھا ہے۔ ہر نشست سے ثروت مند ہوکر اٹھے ہیں ۔ ایزرا پاؤنڈ سے لے کر ٹی ایس ایلیٹ تک سب کو پڑھ ڈالا تھا اور اپنی طرف سے خود ہی اپنی دستار بندی کر ڈالی تھی۔۔پھرزندگی کے ایک موڑ پر پروفیسر صاحب ملے ۔انہوں نے شکسپیئر سے لے کر ایلیٹ تک سب کے نئے معانی بتائے نئی پرتیں دکھائیں ۔ اسلام آباد کلب کی لمحہ لمحہ شام میں ‘جب سائے باہر لمبے ہورہے تھے ‘انہوں نے بتایا I have measured out my life with coffee spoons تو تب معلوم ہواایلیٹ اصل میں کیا کہنا چاہتا تھا۔! پروفیسر معظم منہاس نے بیس سال مڈل ایسٹ میں انگریزی ادب پڑھایا۔ایک گرم صبح ان پر یہ حقیقت...