یہ لوگ تھے اس سے پہلے خوشحال
چوری نہ جانے کس نے کی تھی لیکن شک ملازمہ پر تھا۔ بیگم صاحبہ نے ماضی میں بھی کئی بار ملازمہ پر چوری کا الزام لگایا تھا۔ ایک بار انگوٹھی گم ہوئی، ملازمہ سے خوب پوچھ گچھ ہوئی اور یہ طے کر لیا گیا کہ وہی چور ہے، یہ اور بات کہ تین ماہ بعد انگوٹھی الماری میں رکھے کپڑوں سے ملی۔ اب کے معاملہ زیادہ گمبھیر تھا۔ سونے کا پورا سیٹ غائب تھا۔ بیگم صاحبہ کا ایک بیٹا ہیروئن کے نرغے میں تھا۔ اس پر کسی نے شک نہیں کیا! تھانے والے آئے‘ گھر کا رائونڈ لیا اور ملازمہ کو لے گئے۔ اس کے ایک کمرے والے گھر کی کئی بار تلاشی لی گئی۔ وہاں ہوتا تو ملتا۔ پولیس نے مار مار کر اس کا بھرکس نکال دیا۔ رات کو سونے دیا جاتا نہ دن کو روشنی نصیب ہوتی۔ کبھی کبھی بس پانی کے دو گھونٹ اور مٹی والے آٹے کی روٹی کے چند نوالے۔ اُس دن صبح صبح اُسے تھانے کی ڈیوڑھی میں بٹھا دیا گیا۔ تھانے والوں کا خیال تھا کہ کھلی ہوا میں شاید اس کی چیخ و پکار کم ہو جائے۔ اُسی وقت مولوی صاحب تھانیدار کو ملنے آ گئے۔ ہاتھ میں تسبیح‘ سر پر دستار‘ شلوار ٹخنوں سے اونچی۔ اس قدر کہ پنڈلیاں آدھی کھلی ہوئیں۔ ملازمہ ان ...