وجوہات تلاش کرو
نظام الملک طوسی سلجوقی بادشاہوں کا وزیراعظم رہا۔ الپ ارسلان کے نو سال اور ملک شاہ کے بیس سال وہ سیاہ و سفید کا مالک تھا۔ روایت ہے کہ تین دوست نظام الملک (اصل نام جس کا ابو علی حسن تھا)‘ عمر خیام اور حسن بن صباح مکتب میں ہم جماعت تھے۔ تینوں نے ایک دوسرے سے پیمان کیا کہ جو کوئی بھی کسی بلند مقام پر پہنچے گا‘ دوسرے دو کا خیال رکھے گا۔ ابو علی حسن وزیر بنا اور نظام الملک کا خطاب پایا۔ اس نے دونوں کو دربار میں عہدے پیش کیے۔ عمر خیام نے انکار کر کے پڑھائی کو ترجیح دی۔ نظام الملک نے اسے رصدگاہ تعمیر کرا دی۔ حسن بن صباح نے عہدہ قبول کر لیا مگر اپنے ہی دوست کے خلاف سازش کی۔ معاملہ کھلا تو بھاگ گیا۔ پھر اس نے فدائی کھڑے کیے۔ قلعہ الموت فتح کیا۔ ایک فدائی ہی نے نظام الملک کو خنجر سے اُس وقت قتل کیا جب وہ اصفہان سے بغداد جا رہا تھا۔ فتوحات اس کی بے شمار تھیں۔ غزنی سے لے کر شام تک پھریرا لہراتا رہا۔ جارجیا کو اس نے خراج دینے پر مجبور کیا لیکن اصل کارنامہ نظام الملک طوسی کا فتوحات نہیں تھیں‘ اصل کارنامہ تعلیمی اداروں کا جال تھا جو اس نے سلطنت کے طول و عرض میں پھیلا دیا۔ نیشاپور سے موصل تک او...