تدبّر یا تکّبر؟
انتہا پسند ہندو‘جلد یا بدیر‘وزیر اعظم مودی سے بددل ہوں گے۔ اگر اس بددلی کا آغاز وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے دورے سے ہو گیا ہے تو اس میں پاکستان کو کیا گھاٹا ہے؟ میز کے اس طرف سائل ہو کر بیٹھنے میں‘ اور میز کے دوسری جانب حاکم ہو کر بیٹھنے میں بہت فرق ہے۔نظر کا زاویہ بدل جاتا ہے ۔اشیا کا حجم تبدیل ہو جاتا ہے۔ وہ جوپہلے انگور کا دانہ لگتا تھا ‘ اب تربوز دکھائی دیتا ہے۔ہم ماضی قریب میں اس کی مثال دیکھ چکے ہیں۔پنجاب کے وزیر اعلیٰ پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران ہر وقت علی بابا چالیس چور کا نعرہ لگاتے تھے۔یہاں تک کہا گیا کہ ہم زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹیں گے۔لوڈ شیڈنگ کے ایشو کو نمایاں کرنے کے لیے دفاتر خیموں میں منتقل ہوئے۔لیکن اقتدار میں آنے کے بعد سب کچھ بدل گیا۔کسی نے سڑکوں پر گھسیٹا نہ کوئی اور حساب کتاب ہوا۔یہاں تک کہ جن آئینی مناصب پر پیپلز پارٹی نے اپنے انتہائی متنازع افسروں کو فائز کیا تھا ‘انہیں ہٹانے کے لیے مسلم لیگ نواز کی حکومت نے خفیف سی حرکت تک نہ کی!اس لیے کہ اقتدار میں آنے کے بعد ترجیحات بدل گئیں۔ سیاہ سفید اور سفید سیاہ ہو گیا۔ اب لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج تو کیا‘اس کا...