وزیر اعظم کے لیے ٹیسٹ کیس
گر یہ ممکن ہے کہ سورج رات کو نکلنا شروع ہو جائے اور دن بھر کے کام چاند کی روشنی میں ہونے لگیں تو یہ بھی ممکن ہے کہ پاکستان سے دہشت گردی ختم ہو جائے۔ اس گھر کا تصور کیجئے جس کی حفاظت کیلئے چھت پر بندوقچی مورچہ زن ہوں۔ صدر دروازے سے لے کر داخلی دروازوں تک ہر جگہ مسلح پہریدار کھڑے ہوں لیکن دشمن گھر کے اندر ایک کمرے میں آرام سے رہ رہا ہو اور چوکیداروں سے کوئی نہ پوچھے کہ تمہاری موجودگی کے باوجود یہ اندر کیسے آ گیا ہے؟ طرفہ تماشا یہ کہ گھر کے مالک کو صورتحال سے آگاہی بھی ہو! اسے معلوم ہو کہ گھر کے اندر، ایک کمرے میں دشمن رہ رہا ہے! گرم پانی، نرم بستر، کھانا، آرام و استراحت کے سارے اسباب گھر ہی کے استعمال کر رہا ہے لیکن مالک کو فکر ہے نہ پروا! اس پہلو کو تو رہنے ہی دیجئے کہ ملک کی بھاری اکثریت کا مائنڈ سیٹ کیا ہو گیا ہے۔ اس بات کو بھی چھوڑ دیجئے کہ ہاتھوں میں ٹوکے پکڑ کر جو واعظین شعلہ بیانیاں کرتے ہیں، ان کے سامنے لاکھوں کا مجمع ہوتا ہے! اس حقیقت سے بھی در گزر کیجئے کہ ٹیکس بچانے والے تاجر ہوں یا مشکل سے گزر اوقات کرنے والے سفید پوش، دل کھول کر چندہ دیتے ہیں۔ ان سب باتوں کو چھوڑ دیجئے...