کوئی ہے…؟؟
کوئی ہے جو ہم اہلِ پاکستان کو اس عذاب سے نجات دے ؟ ہم ایک ایسی گھاٹی میں اترچکے ہیں جس کا ہرراستہ نشیب کو جاتا ہے اور ہرنشیب میں موت انتظار کررہی ہے۔ ہم پر چاروں طرف سے پتھروں کی بارش ہورہی ہے۔ وہ کھردرا خاردار پودا جو جہنم میں خدا کے منکروں کو کھلایا جاتا ہے، ہم اہل ایمان کو یہاں دنیا میں کھلایا جارہا ہے۔ ہمیں کھولتا ہوا پانی پلایا جارہا ہے۔ ہماری انتڑیاں کٹ چکی ہیں۔ ہماری شریانیں شکم سے باہر آرہی ہیں۔ ہم ایک ملک میں نہیں، ایک غار میں ہیں۔ زندہ ہیں نہ مررہے ہیں۔ افسوس! دنیا کو معلوم ہی نہیں ہم کس قیامت سے گزررہے ہیں۔ ہائے افسوس! حکمران، ہمارا حال دنیا سے چھپا رہے ہیں تاکہ جس معیار زندگی سے وہ لطف اندوز ہورہے ہیں، ہوتے رہیں۔ ہمارا حال اس ملازم سے لاکھوں گنا بدتر ہے جو سفر کے دوران رنجیت سنگھ کے لیے میز کا کام دیتا تھا۔ وہ پنجاب کے حکمران کے سامنے کھڑا ہوتا تھا۔ پھر رکوع میں جاتا تھا۔ یوں کہ اس کی پیٹھ پر کھانا چن دیا جاتا تھا۔ پھر جتنی دیر رنجیت سنگھ کھانا کھاتا تھا، وہ رکوع ہی میں رہتا تھا۔ بوسنیا اور کسووومیں سربیا کی نصرانی عورتیں ٹوٹی ہوئی بوتلوں کی نوک سے مسلمان قیدیوں کے پ...