اشاعتیں

جنوری, 2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کالم

پیٹ اور دماغ کی بجھارتیں

آج تک کوئی نہیں بوجھ سکا! سائنس نے اتنی ترقی کر لی، سمندر کی گہرائیوں اور خلا کی لا محدود وسعتوں سے انسان ہو آیا۔ انٹرنیٹ کے عجوبے نے ہفتوں مہینوں برسوں کے فاصلے ثانیوں میں طے کر لئے لیکن افسوس! کچھ سربستہ راز ایسے ہیں جو آج تک نہیں کُھل سکے۔ کچھ پہیلیاں ایسی ہیں جن کا آج تک کوئی جواب نہیں دے پایا اور کچھ بجھارتیں ایسی ہیں جو پڑنانی بوجھ سکی نہ نانی نہ ماں نہ نواسی! مثلاً یہی سربستہ راز لے لیجئے کہ بڑھیا جو چاند پر بیٹھی چرخہ کات رہی ہے، وہاں کیسے پہنچی؟ اور چرخہ کیا ساتھ لے کر گئی یا چاند کی مقامی سہولیات میں یہ شامل تھا؟ کیا کاتی جانےوالی روئی چاند پر اُگنے والی کپاس سے نکلی یاچاند والوں نے زمین سے درآمدکی؟ ان سوالوں کے جواب آج تک کوئی نہیں دے پایا اور وہ گائے جس نے اپنے سینگ پر زمین کو اٹھایا ہوا ہے۔ کھاتی کیا ہے؟ آج تک کسی کو اس کا چارہ لے جاتے نہیں دیکھا گیا اور ان دو مکھیوں نے بالآخر کیا فیصلہ کیا جو سنیما دیکھ کر باہر نکلیں۔ ایک کی رائے تھی کہ ہم اپنے پروں سے اڑکر گھر پہنچیں لیکن دوسری کہتی تھی کہ ہم تھکی ہوئی ہیں کیوں نہ کتا کر لیں! اور یہ جو کہتے ہیں کہ فلاں کی نانی یاد آ گئ...

جو ہوتا ہے مسلمانوں کے گھر پیدا نہیں ہوتا

فرشتے گڑ گڑا رہے تھے لیکن قدرت نہیں مان رہی تھی .... قدرت کا فیصلہ تھا کہ یہ امتحان ہے، اگر یہ لوگ اس امتحان میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ بچ جائےگی اور اگر یہ لوگ اس امتحان میں ناکام ہوتے ہیں تو پھر یہ اس قا بل نہیں کہ ارفع کریم جیسی نابغہ انکے درمیان رہے۔ قدرت نے ہمارا امتحان لیا اور افسوس! ہمیں اس میں عبرت ناک ناکامی ہوئی۔ دس سال کی عمر میں اسے بل گیٹس نے امریکہ بلایا اور وہ بل گیٹس جس کے ایک ایک سیکنڈ کی قیمت ہزار ہا ڈالر میں ہوتی ہے۔ اس بل گیٹس نےاس دس سالہ پاکستانی بچی سے تفصیلی ملاقات کی۔ وہ دنیا کی سب سے کم عمر مائکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (MCP) تھی۔ اس نے اس کمسنی میں دبئی اور ہسپانیہ میں منعقدہ بین الاقوامی کمپیوٹر کانفرنسوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور اپنی قابلیت اور ذہانت سے مندوبین کو انگشت بدنداں کر دیا۔ جہاز اڑانے کا خیال آیا تو دس سال کی عمر میں دبئی میں جہاز اڑایا اور ”پہلی کامیاب فلائٹ“ کا سرٹیفکیٹ لیا! کیا کیا ارادے تھے اسکے! وہ ، وہ کچھ کرنا چاہتی تھی جو پاکستان کے حکمرانوں کے ذہن میں آ ہی نہیں سکتا! وہ بھارت کی سلی کان ویلی کی طرز پر پاکستان میں ڈیجیٹل...

جو تڑکے شہر میں داخل ہو

پرسوں پاکستان میں دو اہم واقعات رونما ہوئے، ایک شمال میں اور ایک جنوب میں.... تاہم اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ان دو واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے۔ شمال میں یہ ہوا کہ کتوں کی لڑائی کے مقابلے ہوئے، جن پر مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے ے زائد کا جوا کھیلا گیا، جیتنے والے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتے رہے، اس موقع پر تیسری صنف کے نمائندے بھی وافر مقدار میں موجود تھے جو ٹھمکے لگاتے رہے اور پیسے اکٹھے کرتے کرہے۔ سیالکوٹ میں ہونے والے ان زبردست مقابلوں میں مقامی کتوں کے علاوہ گجرات، جہلم، منڈی بہاﺅالدین، نارووال، شیخوپورہ یہاں تک کہ راولپنڈی تک سے کتوں کو لایا گیا۔ 22 کتوں کے گیارہ مقابلے ہوئے اور ہر مقابلے پر قمار بازی ہوئی۔ دوسرا اہم واقعہ ملک کے جنوبی حصے میں پیش آیا، یہاں ہم ایک بار پھر متنبہ بھی کرتے ہیں اور وضاحت بھی کہ شمال اور جنوب میں پیش آنے والے ان دو واقعات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، کراچی میں زور و شور سے جلسہ ہوا جس میں ہمارے ہیرو پرویز مشرف نے دھواں دھار تقریر کی، یہ تقریر ٹیلی فون پر ہوئی، ٹیلی فون پر تقریروں کا سلسلہ لندن سے شروع ہوا تھا۔ یہ تقریریں سیاسی تھیں، پھر وہ وقت آیا...

گھوڑوں کے لیے الگ انتظام

پاکستان اس وقت جس گھمبیر مسئلے میں  پھنسا ہوا ہے، آپ کو اس کا اندازہ ہی نہیں! آپکو اپنی سیاسی بصیرت پر ناز ہے تو آپ یقینا میمو گیٹ کی طرف اشارہ کرینگے، اس وقت اس مسئلہ نے پوری قوم کو نفسیاتی مریض بنا کر رکھ دیا ہے، آپ کا ہاتھ اگر عوام کی نبض پر ہے تو آپ سی این جی اور گھروں میں استعمال ہونےوالی گیس کی طرف اشارہ کرینگے، گاڑیاں کھڑی ہو گئی ہیں، اور چولہے بجھ گئے ہیں، اگلے وقتوں میں چولہے بجھتے تھے تو کم از کم راکھ تو ہوتی تھی، اب تو وہ بھی نہیں ہے، یعنی یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ ....ع کریدتے ہو جو اب راکھ، جستجو کیا ہے؟ بہت زیادہ ذہانت کا ثبوت دینگے تو آپ یہ رونا روئیں گے کہ ریلوے کی موت واقع ہو رہی ہے اور پی آئی اے عالم نزع میں ہے لیکن افسوس! آپکا جواب درست نہیں ہے، یہ مسائل بھی اہم ہیں بلکہ زندگی اور موت کے درمیان عوام کو لٹکانے والے مسائل ہیں، تاہم ان میں سے کوئی مسئلہ بھی اہم ترین کہلانے کا مستحق نہیں! اطلاعاً عرض ہے کہ اس وقت پاکستان جس مسئلے میں گھرا ہوا ہے اور جاپان کی پشت پر واقع جزائر ہوائی سے لیکر بحر اوقیانوس تک پوری دنیا جس مسئلے کی وجہ سے سراسیمہ ہے، اس مسئلے کی جڑ ...