پیٹ اور دماغ کی بجھارتیں
آج تک کوئی نہیں بوجھ سکا! سائنس نے اتنی ترقی کر لی، سمندر کی گہرائیوں اور خلا کی لا محدود وسعتوں سے انسان ہو آیا۔ انٹرنیٹ کے عجوبے نے ہفتوں مہینوں برسوں کے فاصلے ثانیوں میں طے کر لئے لیکن افسوس! کچھ سربستہ راز ایسے ہیں جو آج تک نہیں کُھل سکے۔ کچھ پہیلیاں ایسی ہیں جن کا آج تک کوئی جواب نہیں دے پایا اور کچھ بجھارتیں ایسی ہیں جو پڑنانی بوجھ سکی نہ نانی نہ ماں نہ نواسی! مثلاً یہی سربستہ راز لے لیجئے کہ بڑھیا جو چاند پر بیٹھی چرخہ کات رہی ہے، وہاں کیسے پہنچی؟ اور چرخہ کیا ساتھ لے کر گئی یا چاند کی مقامی سہولیات میں یہ شامل تھا؟ کیا کاتی جانےوالی روئی چاند پر اُگنے والی کپاس سے نکلی یاچاند والوں نے زمین سے درآمدکی؟ ان سوالوں کے جواب آج تک کوئی نہیں دے پایا اور وہ گائے جس نے اپنے سینگ پر زمین کو اٹھایا ہوا ہے۔ کھاتی کیا ہے؟ آج تک کسی کو اس کا چارہ لے جاتے نہیں دیکھا گیا اور ان دو مکھیوں نے بالآخر کیا فیصلہ کیا جو سنیما دیکھ کر باہر نکلیں۔ ایک کی رائے تھی کہ ہم اپنے پروں سے اڑکر گھر پہنچیں لیکن دوسری کہتی تھی کہ ہم تھکی ہوئی ہیں کیوں نہ کتا کر لیں! اور یہ جو کہتے ہیں کہ فلاں کی نانی یاد آ گئ...