اشاعتیں

اکتوبر, 2011 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کالم

مگر اک بات جو دل میں ہے

یہ رباط تھا۔ مراکش کا خوبصورت خوابیدہ دارالحکومت۔ ہم کاسا بلانکا کے ہوائی اڈے پر اترے تھے۔ کاسا بلانکا جو مراکش کا نیویارک ہے۔ پرتگالی میں کاسا بلانکا کا مطلب سفید محل ہے۔ عرب اسے دارالبیضا کہتے ہیں۔ محل نما مکان کے ساتھ بہت بڑا لان تھا۔ لان کے درمیان ایک شخص آلتی پالتی مارے زمین پر بیٹھا گھاس سے جھاڑ جھنکار نکال رہا تھا۔ مناسب فاصلے پر ایک خاتون بیٹھی یہی کام کر رہی تھیں۔ یہ قاضی رضوان الحق تھے۔ مراکش میں پاکستان کے سفیر۔ خاتون ان کی بیگم تھیں۔ یہی ہمارے میزبان تھے۔ میرے یارِ دیرینہ قاضی عمران کے برادر خورد۔  قاضی رضوان تغلقوں کے دارالحکومت دیپالپور کے اس خاندان سے ہیں جسے ترکوں اور مغلوں نے قاضی مقرر کیا تھا۔ قاضی تو اب یہ لوگ نہیں رہے لیکن درویشی باقی ہے۔ قاضی عمران بھی بڑے بڑے عہدوں پر رہے مگر ہر رمضان کے آخری دس دن دیپالپور کی مسجد کے سخت فرش پر گزارتے تھے۔ میری بیگم بھی لان کی صفائی پر لگ گئیں اور میں آڈیٹر جنرل آف مراکش سے ملنے چلا گیا۔ ایک سال پہلے میکسیکو میں دنیا بھر کے ملکوں کے آڈیٹر جنرل اکٹھے ہوئے تھے۔ اپنے ملک کی ٹوٹی پھوٹی نمائندگی میں کر رہا تھا۔ وہیں ڈاکٹر احمد ا...

بوجھو تو جانیں

میرا کوئی ارادہ نہیں کہ آپ سے ”بوجھو تو جانیں“ کھیلوں لیکن کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ میرا آئیڈیل کون لوگ ہیں؟مجھے یقین ہے کہ آپ نہیں بوجھ سکیں گے۔ آپ کا خیال ہو گا کہ دانشور، ادیب، سائنسدان یا فنکار میرا آئیڈیل ہیں۔ نہیں۔ ہرگز نہیں! میرا آئیڈیل اِس ملک کے تاجر ہیں اس لئے کہ انکے اعصاب مضبوط ہیں۔ یہ گروہ ارادے کا پکا ہے۔ جو چاہے، حاصل کر کے رہتا ہے۔ کسی سے ڈرتا ہے نہ کسی کی پرواہ کرتا ہے۔ ملک میں سیلاب آئے یا زلزلہ، طوفان آئے یا آندھی، عید ہو یا رمضان، خوشی ہو یا غم، تاجر برادری پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ یہ اپنے اہداف ہر حال میں جیت کر رہتے ہیں۔ یہ ناک کی سیدھ میں چلتے ہیں اور اپنے مقصد کے حصول میں اِدھر اُدھر دیکھتے ہیں نہ کسی رکاوٹ ہی کو خاطر میں لاتے ہیں۔ آپ دکانیں صبح جلد کھولنے اور سرِشام بند کرنے ہی کی مثال لے لیجئے۔ جن ملکوں میں بجلی کی کمی کا مسئلہ نہیں اور خوشحالی کا دور دورہ ہے، وہاں بھی دکانیں صبح نو بجے کھُل جاتی ہیں اور شام پڑتے ہی بند ہو جاتی ہیں۔ میں اِن دنوں آسٹریلیا میں ہوں۔ حال ہی میں گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کر دی گئی ہیں۔ سورج پونے آٹھ بجے غروب ہو رہا ہے لیکن...

وہ میرا شعلہ جبیں موجئہ ہوا کی طرح

اکتوبر کی تیسری صبح تھی جب تعمیلِ حکم کےلئے فرشتہ گھر میں داخل ہوا اور زندگی پروں کو پھڑپھڑاتی دریچے سے باہر نکل گئی۔ فاروق گیلانی اپنے پروردگار کے حضور پہنچ گئے۔ سب سے بے نیاز۔ جیسا کہ رومی نے کہا تھا .... بروزِ مرگ چو تابوتِ من رواں باشد گماں مبر کہ مرا فکرِ این و آن باشد مرگ کے دن جب میرا تابوت جا رہا ہو گا تو یہ نہ سوچنا کہ مجھے اِدھر اُدھر کی فکر ہو گی۔ وہ اِس عصر میں اُن اہلِ کمال کی تصویر تھے جن کے گزرے زمانوں کو لوگ یاد کر کے حیران ہوتے ہیں۔ 36 سال سروس کے اعلیٰ عہدوں پر یوں رہے جیسے بتیس دانتوں میں زبان۔ تلوار کی طرح تیز اور کھرے۔ کتنی ہی دفعہ سزا کے طور پر او ایس ڈی بنائے گئے لیکن کبھی اتنی مصلحت کیشی بھی پسند نہ کی جسے بڑے بڑے صالحین بھی جائز سمجھتے ہیں۔ نصف درجن کے قریب کتابیں آغازِ جوانی ہی میں تصنیف کر چکے تھے۔ گفتگو ایسی کہ ادب اور تاریخ کا، دانش اور حکمت کا مرقع۔ شاید ہی کبھی ایسا ہوا ہو کہ انکے سامنے فارسی یا اردو کا کوئی مصرع یا قرآن پاک کی کسی آیت کا حصہ پڑھا گیا اور انہوں نے اسے مکمل نہ کر دیا۔ اردو اور انگریزی پر یکساں مہارت۔ خیال کو پوشاک پہنانے کا ار...

پاگل لڑکے سے ٹاکرہ

میں جب کسی کام کا بیڑہ اٹھاتا ہوں تو پھر محنت ، احساسِ ذمہ داری اور کار کردگی کی انتہا پر پہنچ کر دم لیتا ہوں۔ اب کُل جماعتی کانفرنس [ اے پی سی ] ہی کو لے لیجیے، میں نے مصمم ارادہ کر لیا کہ جہاں تک میرا بس چلے گا ہر پاکستانی کو اس کانفرنس کی اہمیت سے آگاہ کروں گا۔ آخر ملک کا مستقبل اسی کُل جماعتی کانفرنس ہی پر تو منحصر ہے۔ یہی احساس ذمہ داری تھا جس نے مجھے اس نوجوان لڑکے سے گفتگو کرنے پر مجبور کیا جو سخت گرمی میں مکان کے باہر تھڑے پر بیٹھا تھا۔ میں نے گاڑی ایک طرف پارک کی اور اُس گندی چھوٹی گلی کے دوسری طرف اُس کے پاس باقاعدہ چل کر گیا۔ پسینے سے اس کی قمیض اس کے بدن کے ساتھ چپکی ہوئی تھی۔ اس سے بو آرہی تھی۔ پھر بھی میں اس کے نزدیک ہئوا اور پوچھا ۔" نوجوان تمہیں معلوم ہی ہو گا کہ کُل جماعتی کانفرنس ہو رہی ہے جو ملک کی سلامتی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔" اُس نے قمیض کے بازو کے ساتھ ماتھا پونچھا اور عجیب ہونق انداز میں کہنے لگا " کون سی کُل جماعتی کانفرنس؟" پوچھنے پر اس نے بتایا کہ گیارھویں جماعت کا طالب علم ہے۔ مجھے حیرت ہوئی کہ پھر بھی اسے کانفرنس کے بارے میں کچھ علم...