سفید چادرِ غم تھی
میں ہملٹن کے جزیرے میں ہوں۔ میلبورن سے اڑھائی ہزار کلو میٹر شمال کی طرف--- تین میل لمبا اور دو میل چوڑا یہ جزیرہ صرف اور صرف سیاحت کےلئے ہے اور گنتی کے چند لوگ یہاں مستقل رہائش پذیر ہیں۔ جزیروں کی ایک قطار ہے جو سمندر میں دور تک نظر آتی ہے۔ بادل نیلے پانیوں کو چُھو رہے ہیں اور جزیرے کی شفاف سڑکوں پر اُڑتے دکھائی دیتے ہیں۔ آلودگی سے بچنے کےلئے کاریں چلانے کی اجازت نہیں۔ بجلی سے چلنے والی بگھیاں ہیں جو سیاح خود چلاتے ہیں۔ صفائی کا یہ عالم ہے کہ تنکا بھی کہیں نظر نہیں آتا۔ تنظیم، قانون کی حکمرانی اور شہریت کا شعور۔ ان تین چیزوں نے اس جزیرے کو جنت کا ٹکڑا بنا رکھا ہے۔ دنیا بھر سے سیاح آ رہے ہیں۔ آسٹریلیا اربوں ڈالر کا سالانہ زرمبادلہ کما رہا ہے۔ جزیرے میں کوئی پولیس کا افسر، کوئی فوجی، کوئی داروغہ نہیں دکھائی دیتا۔ گورنر ہاوس ہے نہ وزیراعظم کےلئے کوئی مخصوص رہائش، نہ کسی کےلئے کوئی مفت کھاتہ ہے نہ کوئی وی آئی پی ہے اور سچ پوچھئے تو ہر شخص وی آئی پی ہے۔ دُھند، ساحل کی ریت، شفاف نیلگوں پانی، دلرُبا ہَوائیں، سکیورٹی اور دھیما پن، اس قدر کہ کسی شخص کا چیخنا تو درکنار، بلند آواز سے ب...