فرانس سے ایک خط
بہت سے دوسرے مسلمان خاندانوں کے ساتھ میں بھی ہجرت کر کے فرانس آئی تھی۔یہ دس سال پہلے کی بات ہے۔بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے میں نے اور میرے شوہر نے اپنا آبائی مسلمان چھوڑا اور یہاں آ کر ایک نئی زندگی کا آغاز کیا۔کچھ عرصہ بعد ہمیں شہریت مل گئی۔ دن ڈھل چکا ہے۔شام کے سائے لمبے ہو رہے ہیں۔پیرس کے مرکز میں رونق لمحہ بہ لمحہ بڑھ رہی ہے۔سامنے ایفل ٹاور نظر آرہا ہے۔ ایفل ٹاور کے ساتھ ریستورانوں اور چائے خانوں کی ایک قطار ہے۔وہیں ایک چائے خانے میں بیٹھ کر میں یہ خط لکھ رہی ہوں۔ جمہوریت کے عالمی دن پر میرے نئے وطن فرانس کی پارلیمنٹ نے نقاب پر پابندی کا بل پاس کیا ہے۔اس بل نے مجھے دو راہے پر لا کھڑا کیا ہے۔ کیا مجھے ایک ایسے ملک میں رہنا چاہیےجہاں رہ کر میں اسلامی شعائر سے وابستگی نہیں نبھا سکتی۔ میرے رہنما مجھے بتاتے ہیں کہ مخلوط معاشرے میں حجاب کے بغیر رہنا ایک غیر مستحسن امر ہو گا۔ مجھے بتایا جا رہا ہے کہ "" مسلمان عورت اپنی روایات اور اپنی اقدار پر کسی کا زبردستی تسلط تسلیم نہیں کرے گی چاہے اس کے لیے اسے قربانی ہی کیوں نہ دینے پڑے""۔میں سوچتی ہوں۔ زندگی کے گوش...