بٹیرے اور بارود
سب دائرے میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ کچھ آلتی پالتی مارے، کچھ اُکڑوں، کچھ پائوں کے بل لیکن سب زمین پر ہیں۔ کچھ جو نوجوان ہیں۔ پیچھے کھڑے ہیں۔ کچھ نے پشاوری چیلیں پہنی ہوئی ہیں لیکن زیادہ تر ہوائی چپلوں میں ہیں ٹوپیاں تقریباً سب کے سروں پر ہیں۔ سب شلوار قمیض پہنے ہیں۔ کچھ باریش ہیں، کچھ نہیں یہ سب ایک تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ آگے چھوٹا سا میدان ہے۔ اس میں دو شخص آمنے سامنے کھڑے ہیں۔ دونوں کے ایک ایک ہاتھ میں سرکنڈوں سے بنا ہوا۔ پنجرہ ہے۔ دونوں کے درمیان نیچے، زمین پر دو بٹیرے آپس میں لڑ رہے ہیں۔ ایک دوسرے کو ٹھونگیں مار رہے ہیں۔ ہر ٹھونگ پر داد و تحسین کے ڈونگرے برستے ہیں اور مجمع فرطِ جذبات سے بے حال ہو جاتا ہے۔ اگر ایک بٹیرہ پیچھے ہٹتا ہے تو آدھا مجمع خاموش رہتا ہے لیکن دوسرا آدھا فتح کی خوشی میں سرمست ہو جاتا ہے پھر شکست خوردہ بٹیرا ہمت مجتمع کرتا ہے اور آگے بڑھنے لگتا ہے اب مدمقابل کے پیچھے ہٹنے کی باری ہے۔ مجمع کا آدھا حصہ جو خموش تھا، اب ہاہاکار سے آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے۔ مقابلہ کئی گھنٹے جاری رہتا ہے۔ بالآخ...