نئے کسریٰ
کوئی ایک مصیبت اس قوم پر ہوتی تو اس کا علاج بھی ممکن ہوتا‘ یہاں تو پے درپے مصیبتیں ہیں ڈھانچہ ایک ہے اور اس کو بھنبھوڑنے والے زیادہ ہیں۔ صرف وہ تو نہیں جو پنجوں سے نوچ رہے ہیں۔ وہ بھی ہیں جن کے دانت نوکیلے لمبے اور تیز ہیں۔ وہ تو ہڈیاں تک چبا رہے ہیں۔ وہ بھی ہیں جن کی چونچیں کدالوں جیسی ہیں۔ ان میں سے ایسا کوئی بھی نہیں جسے دیکھ کر عفریت کانوں کو ہاتھ نہ لگائیں۔ اس قوم پر کوئی ایک مصیبت تو نہیں! ابھی تو ملک بنا بھی نہیں تھا کہ یونینسٹ پارٹی کی شکل میں جاگیردار چھری کانٹے لے کر انتظار میں کھڑے ہو گئے۔ کیا ہی نامبارک گھڑی تھی جس وقت ٹوڈیوں کے اس گروہ کو مسلم لیگ میں آنے دیا گیا!کاش ایسا نہ ہوتا! یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اپنی عرضداشت ملکہ برطانیہ کو پیش کی تھی کہ برصغیر سے انگریز نہ جائے۔ یہ عید کے دن انگریز ڈپٹی کمشنر کی کوٹھی پر مبارکباد دینے جاتے تھے۔ گھنٹوں کھڑے رہتے چپڑاسی آ کر بتاتا تھا کہ صاحب بہادر نے مبارک باد قبول کر لی ہے۔ اس پر یہ غیرت مند ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے گلے ملتے تھے۔ تاریخ کو ابھی تک یاد ہے کہ اپنے ہم وطنوں سے فرعونوں کا سلوک کرنے والی یہ گاجر مولیاں جب ...