اشاعتیں

مئی, 2009 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کالم

محبت پاس سے گزرے تو کُہنی مار دینا

دن کی آخری نماز پڑھ کر میں مسجد نبوی سے رخصت ہوا تویک دم احساس ہوا کہ دوپہر کو بھی کچھ نہیں کھایا تھا۔ ایک پاکستانی سے البیک فاسٹ فوڈ کا پوچھا تو اس نے پندرہ منٹ کا فاصلہ بتایا جسے میں نے احتیاطاً آدھا گھنٹہ سمجھا اور یہی ہوا‘ البیک تک پہنچتے پہنچتے آدھ گھنٹہ لگ گیا حالانکہ میری رفتار اتنی آہستہ بھی نہیں تھی۔ البیک‘ فاسٹ فوڈ کا ایک سلسلہ CHAIN ہے جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے اس کا مالک کوئی مصری ہے یا کم از کم اس کا صدر دفتر قاہرہ میں ہے اور اس نے امریکی فاسٹ فوڈ کی دکانوں کو سعودی عرب میں لوہے کے چنے چبوا دئیے ہیں۔ جدہ میں میں نے دیکھا کہ البیک پر خلق خدا کا ہجوم تھا اور اس کے برابر میں کے ایف سی والا مکھیاں مار رہا تھا! مسجد نبوی سے آدھ گھنٹے کی مسافت پر واقع یہ البیک جس میں میں کھڑا تھا گاہکوں سے چھلک رہا تھا اتنے بڑے ہال میں ایک میز بھی خالی نہیں تھی۔ میں دوسرے ہال میں داخل ہوا تو کھانا خریدنے کا سسٹم دیکھ کر خوش ہوا۔ قطار بنی ہوئی تھی یا اللہ! تیرا شکر ہے مسلمانوں نے قطار بنانا سیکھ لی ہے۔ میں بھی اس میں کھڑا ہوگیا۔ اپنی باری پر میں نے برگر اور کوکا کولا کا آرڈر دیا۔ قیمت اد...

کھدائیاں‘ کھنڈر اور مؤرخ

صرف ایک دن کی خبریں‘ زیادہ نہیں… صرف ایک دن کی خبریں پڑھ کر… اندازہ لگائیے کہ کیا ہو رہا ہے اور مستقبل کیلئے کیا کیا جا رہا ہے؟ گڑھا کھودا جا رہا ہے‘ اس کے اوپر درختوں کی ٹہنیاں رکھی جا رہی ہیں‘ ان کے اوپر مٹی ڈالی جا رہی ہے‘ گڑھا چھپایا جا رہا ہے‘ وقت یہاں سے گزریگا‘ مملکت خداداد کا… اور پھر کیا ہو گا؟ کیا یہ جاننے کیلئے غیب کا علم چاہئے؟ نہیں‘ سب کو معلوم ہے‘ ہاں‘ خوش گمانی اور بے حسی کا کوئی علاج نہیں۔ چند فقرے ہیں‘ جو یہاں کے ارباب حل و عقد کے تکیہ ہائے کلام ہیں۔مٹی پائوتو کیا ہواسب چلتا ہےبادشاہ اس طرح کرتے رہتے ہیں۔ سب توڑ رہے ہیں‘ ہم نے قانون توڑ دیا تو کیا ہوا؟ ایک دن کی خبریں… صرف ایک دن کی خبریں… لیکن ٹھہریے‘ اس سے پہلے حقدار کو حق دے دیا جائے‘ پہلی دفعہ اس ملک میں یہ ہوا ہے کہ ایک وزیر اعلیٰ نے اپنے وزیر کی دھاندلی کا نوٹس لیا ہے اور اسے کام کرنے سے روک دیا ہے۔ پنجاب کے ایک وزیر لاہور کے ہوائی اڈے پر کسی عزیز کے استقبال کو گئے اور مبینہ طور پر کسٹم والوں کی ا یسی تیسی کر دی۔ بالکل اسی طرح جیسے ایک مرحوم وزیر اعلیٰ تھانے گئے تھے اور مجرم کو اٹھا کر گھر لے گئے تھے۔ ان کا یہ فق...

علماء کرام دو راہے پر

لیفٹیننٹ جنرل ڈاکٹر مشتاق بیگ کو میں اُس وقت سے جانتا تھا جب وہ کرنل تھے۔ دیندار تو وہ ہمیشہ سے تھے۔ بریگیڈیئر بننے کے بعد انہوں نے وضع قطع بھی متشرع کر لی۔ پھر وہ میجر جنرل بنے‘ شعبۂ چشم پوشی کے سربراہ تو وہ ہسپتال میں تھے ہی‘ آرمی میڈیکل کالج کے پرنسپل بھی رہے۔ لیفٹیننٹ جنرل بن کر تینوں مسلح افواج کے شعبہ ہائے طب کے سربراہ بنے اور سرجن جنرل کہلائے۔ میرے ساتھ ان کی محبت کا یہ عالم تھا کہ جس اخبار میں میرا کالم شائع ہوتا وہ ضرور لگواتے۔ ایک دفعہ کہنے لگے کہ آپ اخبار کیوں بدل لیتے ہیں۔ میں نے جواب دیا کہ اخبار ہی بدلتا ہوں نا‘ دوست تو وہی رہتے ہیں۔ یہ فقرہ انہیں اس قدر پسند آیا کہ جب بھی ملتے ضرور دہراتے۔ شاید ہی انہیں کسی نے غصے میں دیکھا ہو۔ مریضوں کے ہجوم اور سرکاری ذمہ داریوں کے دبائو میں بھی مسکرا کر ہی بات کرتے۔ اگر وہ وردی میں نہ ہوتے تو ایک اجنبی کو بالکل عالم دین دکھائی دیتے۔ علما کرام سے‘ طلبہ سے‘ اساتذہ سے اور بے شمار دوسرے لوگوں سے فیس نہیں لیتے تھے۔ خودکش دھماکے میں ان کی شہادت کے دو تین دن بعد جمعہ تھا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ ہمارے محلے کی مسجد کے مولانا نماز کے بعد جنرل ڈ...

ماں بھکارن۔۔۔ بیٹے گھوڑوں کے خریدار

تصویر

Back to the tents

Life for non Arabic speaking expatriates in the Holy Kingdom is harder because of the communication drawback. The Bangladesh Today I t was long after dusk when I came out of prophet's Mosque after offering fifth, last of the day, prayer. It was then that I realized that I could eat a horse. A Pakistani guided me to Al- Baik, the popular fast food chain in Saudi Arabia which has eclipsed its American counter parts. The place was thriving and there was hardly any table available. I was impressed by the queue in front of the counter which was taking money and issuing vouchers containing numbers allotted to the customers. But the delivery counter was quick to make me realize that my gladness was premature. It was a complete chaos here. Customers were thronging, without any symptom of queue, around a narrow counter. Anybody who could elbow out others and reach the counter and was successful in "handing over" his voucher was lucky to get a tray of food. Elders like me and ...

شکر ہے پاکستان بچ گیا

خدا کا شکر ہے پاکستان بچ گیا۔ ہمارے محبوب وزیراعظم نے ایک مشکل فیصلہ کیا۔ ایسا فیصلہ جو قوم کی ڈوبتی کشتی کو پار لگانے کیلئے ازحد ضروری تھا۔ اگر خدانخواستہ (میرے منہ میں دھول‘ مٹی‘ کنکر) ‘ وہ یہ جرأت مندانہ اقدام نہ اٹھاتے تو آج پاس کی ایک لہر بحیرۂ عرب سے لیکر پامیر تک اور درہ خنجراب سے لیکر ماکلی کے تاریخی قبرستان تک چھا چکی ہوتی‘ ہمارا حال غرقاب ہو چکا ہوتا اور ہمارا مستقبل ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہوتا۔ آپکا کیا خیال ہے‘ یہ عظیم فیصلہ کون سا ہے؟ اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ فیصلہ بلوچستان کے بارے میں ہے تو آپ غلطی پر ہیں۔ یہ درست ہے کہ بلوچستان میں حالات خراب ہیں۔ بغاوت کا عالم ہے۔ غیر ملکی طاقتوں کی ریشہ دوانیاں صورتحال کو خراب تر کر رہی ہیں۔ مقامی اور غیر مقامی کی تفریق زہر گھول رہی ہے‘ لیکن میں وزیراعظم کے جس بروقت فیصلے کی طرف اشارہ کر رہا ہوں‘ اسکا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ تو کیا قبائلی علاقوں کا مسئلہ ہے؟ جسکے ضمن میں یہ انقلابی فیصلہ وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہوا ہے؟ قبائلی پٹی اتنی اہم ہو چکی ہے کہ لندن سے لیکر واشنگٹن تک‘ اس پر بحث و مباحثہ ہو رہا ہے‘ باسٹھ سال ت...

سگِ دیوانہ کا زہر

ہندو زادی وہ کام کر گئی جو اہلِ پاکستان میں سے کسی رجلِ رشید کو کرنا چاہئے تھا!ارن دھتی رائے‘ بھارتی قلم کار اور سوشل ورکر‘ کراچی آئی اور گذشتہ ہفتے سچ بول کر گئی‘ خواہ وہ سچ پاکستان کو کڑوا لگے یا بھارت کو…ہم جیسے بے بضاعت اور بے نوا فقیر دہائیوں سے چیخ رہے ہیں کہ یونینسٹ پارٹی کے وارثوں سے جان چھڑائو‘ غریب کو غریب تر اور امیر کو امیر تر بنانے والی اشرافیہ سے ملک کو پاک کرو‘ اور اب بھِک منگوں‘ ہاریوں‘ غریبوں اور بیروزگاروں نے کاندھوں پر بندوقیں اٹھا لی ہیں اور تھیلوں میں بارود بھر لیا ہے‘ کوئی انہیں طالبان کہے یا عسکریت پسند‘ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ جو انہیں ’’بھرتی‘‘ کرتے ہیں‘ مقاصد تو ان کے ہیں‘ بھرتی ہونے والے کو چند ہزار روپے ماہوار مل جاتے ہیں جو مملکتِ خداداد کی ریاست نہیں مہیا کر سکتی‘ اور افسوس… صد… افسوس… اقتدار کی راہداریوں میں مٹر گشت اُنہی کا جاری ہے جنہوں نے یہاں تک پہنچایا ہے!’’… کوئی بھی شخص ہتھیار اُس وقت اٹھاتا ہے جب معاشرہ اُسے انصاف نہیں دے پاتا‘‘… یہ ہے وہ بات جو ارن دھتی رائے نے کہی۔ اور کیا ہی خوبصورت نکتہ بتایا اس ہندو زادی نے کہ وہ نوجوان جو عورتوں پر پلاسٹک ...

A day in Pakistani Baluchistan

Pashtoon, Baluch, Hazara, Barahvi, and many more. Pakistan which is binding all the components together is a blessing for heterogeneous Baluchistan. The Bangladesh Today I t is an entirely different world. As if I have landed in another arena of Time. Men are wearing black turbans. Some of them are with caps which are of every hue. Their trousers (shalwars) are sloppy. Almost all of them are clad in sheets to withstand the cold weather. Those who are not clad, carry sheets on their shoulders. Women, seen very few, are with long shirts almost all of scarlet color. It is dust everywhere. The town consists of mud houses, very few with bricks and there is hardly any double story building. It is a fairly large town but there is no bookshop, no decent restaurant, and probably no chemist- not to speak of a plaza or shopping mal. I shake my head and pinch myself but it is not hallucination. I am in Pakistan, it is 2008 and this is Kachlak, the first town you come across after leaving Que...

جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں

اللہ کے بندو! اب تو اس لاش پر رحم کرو! یہ ملک اس لاش کی طرح ہو چکا ہے جسے ہر طرف سے کھایا جا رہا ہے! کوئی سر کی طرف سے بھنبھوڑ رہا ہے' کوئی پیروں کو کھانے کی کوشش کر رہا ہے' کوئی بدبخت پسلیوں کو نکالنے کی کوشش کر رہا ہے اور کوئی اس کی آنکھوں میں چھری کی نوک مارے جا رہا ہے اور دعویٰ سب کا یہ ہے کہ وہ علاج کر رہے ہیں۔ اللہ کے بندو! اب تو عام آدمی کو انصاف دو! اب تو سرداروں' چودھریوں' وزیروں اور میروں کو عوام کی گردن سے اتارو! یہی تو تمہارا طرز حکومت ہے جس سے لوگ تنگ آ کر طالبان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ خدا کیلئے ہوش کے ناخن لو! قانون کو سب کیلئے برابر کرو… ورنہ جو ہو گا وہ تمہارے تصور میں بھی نہیں آ سکتا۔ وزیر دو رہائشی مکانوں پر قابض ہو جاتا ہے' غیر قانونی حکم نہ ماننے پر ماتحتوں کو سزاؤں پر سزائیں دیتا ہے' یہ سب کچھ اخبار میں شائع ہوتا ہے' اس اخبار میں جو سرکاری محلات میں پڑھا جاتا ہے' لیکن کسی کے کان پر جُوں تک نہیں رینگتی۔ آخر وزیراعظم ایسا کیوں نہیں کر سکتے کہ کسی وزیر کی ذرا سی غیر قانونی حرکت کا بھی نوٹس لیں اور عوام کو باور کرائیں کہ وہ ''اشراف...

سیاہ کو سفید کہنے سے انکار

استعمار اور آمریت دو جڑواں بہنیں تو نہیں' لیکن چھوٹی بڑی سگی بہنیں ضرور ہیں۔ اگر آپ غور سے دیکھیں تو آپکو برصغیر کی اور پاکستان کی تاریخ میں دلچسپ مماثلتیں نظر آئیں گی۔ آپ کو جنرل ایوب خان کی شخصیت میں لارڈ کلائیو کے کردار کی جھلکیاں دکھائی دیں گی۔ وہی فریب کاری وہی منہ میں ہڈی ڈال کر کام نکلوانا۔ جنرل ضیاء کو آپ ویلزلے کی بریکٹ میں ڈال سکتے ہیں۔ 1800ء سے پہلے ایسٹ انڈیا کمپنی کے انگریزوں کے دلوں میں مقامی لوگوں کے خلاف نفرت نہ ہونے کے برابر تھی۔ وہ ہندوستانی عورتوں سے شادیاں کرتے' مقامی لباس پہنتے اور گھل مل کر رہتے۔ ایسے انگریزوں کیلئے مشہور مصنف ولیم ڈال رمپل نے وائٹ مغل کی اصطلاح نکالی ہے لیکن 1800ء میں ویلزلے آیا تو اس نے انگریزوں پر واضح کیا کہ یہ محکوم ہیں اور تم حاکم ہو۔ اسکے بعد انگریز اور ہندوستانی کبھی دوست نہ بن سکے۔ ضیاء الحق نے ایک طرف تو واضح کیا کہ پاکستانی فوج اور پاکستانی سویلین سمیت حاکم اور محکوم رہیں گے' دوسرا کام اس نے استعمار کے تتبع میں یہ کیا کہ اقتدار کو طول دینے کیلئے مذہب کو بے تحاشا استعمال کیا اور اس بری طرح استعمال کیا کہ پاکستانی مارشل لا کے ...