اے خوشا شہرے…
یہ ایک ہفتہ پہلے کی بات ہے جدہ ائرپورٹ پر سپرمارکیٹ کے ساتھ' ہال کے ایک گوشے میں مسجد نما جگہ بنی ہوئی ہے میں وہاں عشاء کی نماز پڑھ رہا تھا۔ ایک عرب آیا سب سے اگلی صف میں اکیلا' بلند آواز سے نماز پڑھنے لگا۔ یوں جیسے نماز باجماعت کی امامت کرا رہا تھا پوری ایک رکعت اس نے اکیلے ادا کی جہری قرأت کیساتھ دوسری رکعت کے وسط میں ایک اور عرب آ کر اسکے ساتھ شریک ہوا۔ پھر ایک اور' جب اس نے سلام پھیرا تو پچھلی صف بھر چکی تھی۔ سعودیوں کی دو باتیں بھلی لگتی ہیں اور اپنے ہاں کے حوالے سے شدید احساسِ محرومی دیتی ہیں۔ انہوں نے نماز کو اپنی زندگیوں میں اس طرح رچا لیا ہے کہ حیرت ہوتی ہے۔ ہماری طرح مسئلہ نہیں بنایا۔ جوتے صاف ہوں تو انکے ساتھ پڑھ لیتے ہیں۔ جرابیں ہوں تو ان پر مسح کر لیتے ہیں۔ گاڑی پر ڈیڑھ سو کلومیٹر فی گھنٹہ جا رہے ہوں اور نماز کا وقت آ جائے تو روکتے ہیں۔ اترتے ہیں اور کار کیساتھ کھڑے ہو کر پڑھ لیتے ہیں۔ دو ہوں تو کبھی اکیلے نہیں پڑھتے۔ جماعت کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ یہ بھی ممکن نہیں کہ وہ مسجد جائیں تو تحیتہ المسجد نہ ادا کریں۔ مجھے یاد نہیں کہ جمعہ کے خطبوں میں ہمارے ''علمائ...