اوقات
پہلا منظر: … کون کہتا ہے کہ بچوں کی شادیاں کرنے کے بعد فراغت ہو جاتی ہے۔ میرا حال تو یہ ہے کہ کئی مہینوں سے بھمبھیری کی طرح چکر پہ چکر کھا رہی ہوں۔ پہلے دو ماہ ٹورنٹو رہی' رضیہ کے ہاں بچے کی ولادت تھی۔ آئی تو کراچی جانا پڑا۔ بیٹے اور اسکے بچوں کو ملے بہت دن ہو گئے تھے۔ اگرچہ یہ پیچھے بیمار تھے لیکن میں نے یہی کہا کہ نوکر آپکو سنبھال لے گا۔ اب بچوں ہی کیلئے ہے آخر ہماری زندگی جو تھوڑی بہت بچ گئی ہے۔ کراچی سے واپس آئی تو شاہدہ اور اسکے بچوں کو بلایا' کئی مہینوں سے بچے ننھیال نہیں آئے تھے۔ اگرچہ شاہدہ کے میاں کی سخت مصروفیت کے دن تھے اور اس کا کہنا تھا کہ ذہنی تنائو کے ان ایام میں بیوی کا اُسکے پاس ہونا ضروری ہے لیکن میں نے داماد کو سمجھایا کہ شاہدہ کو آنے دے۔ پندرہ دن ہی کی تو بات ہے۔ شاہدہ کے ابو کی تو اپنی مصروفیات ہیں۔ صبح گھر سے نکل جاتے ہیں۔ کبھی اس دوست کے پاس' کبھی اُس دوست کے پاس۔ شام کو آتے ہیں۔ ویسے اگر دن کو گھر رہیں بھی تو میں تو بچوں میں الجھی ہوئی ہوتی ہوں۔ میں شاہدہ کے ابو کو وقت بھی کہاں دے سکتی ہوں۔ بچوں کو نہلانا' سلانا' ہزار دھندے ہیں۔ اُدھر احمد بل...