کوئی فلسطینیوں کو سمجھائے کہ ہم ابھی مصروف ہیں۔
کون کہتا ہے کہ ہم اُن مصیبتوں سے غافل ہیں جو ہمارے فلسطینی بھائیوں پر ٹوٹ رہی ہیں۔ ہمارا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ہم ان دردناک لمحات میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہماری جانیں ان پر نثار۔ مگر عملی طور پر ہم کچھ نہیں کر سکتے اس لیے کہ ہم مصروف ہیں۔
فلسطینی بھائیو ! روتی سسکتی بہنو ! چیختے چلاتے فلسطینی بچو! یقین جانو ہم ابھی بہت مصروف ہیں۔ ہم نے ابھی کچھ ضروری امور سرانجام دینے ہیں۔ ابھی ہم یہ طے کر رہے ہیں کہ ہم میں شیعہ کون ہیں اور سُنی کون ہیں ؟ ابھی ہم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا سنیوں کو زندہ رہنے کا حق حاصل ہے اور کیا شیعہ کو زندہ رہنے کا حق حاصل ہے ؟ ابھی ہم نے یہ طے کرنا ہے کہ نماز میں ہاتھ اٹھانے والے اور نہ اٹھانے والے اور ہاتھ باندھنے والے اور نہ باندھنے والے اور۔ آمین اونچی کہنے والے اور آمین اونچی نہ کہنے والے اچھے مسلمان ہیں یا بُرے اور مسلمان ہیں بھی یا نہیں ؟ ابھی ہمارا واعظ فخر سے یہ اعلان کر رہا ہے کہ وہ تو بات ہی اختلافی مسائل پر کرتا ہے۔ ہم ان زیادہ اہم مسائل سے فارغ ہو لیں تو فلسطینیو ! اے مظلوم فلسطینیو! تمہارے لیے کچھ سوچیں گے ! ضرور سوچیں گے !
ابھی تو ہم نے یمن میں اور افغانستان میں اور عراق میں اور شام میں بہت سے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو ختم کرنا ہے۔ ابھی ہم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اچھے طالبان کون ہیں اور بُرے طالبان کون ہیں ؟ ابھی تو ہم نے فرانس کی گستاخیوں کا بدلہ اپنی پولیس اور اپنے عوام اور اپنی املاک سے لینا ہے۔ ابھی تو ہم نے دھرنا دینے والوں پر گولیاں چلانی ہیں۔ ابھی تو ہم یہ طے کر رہے ہیں کہ کس کو باہر جانے دینا ہے اور کس کو نہیں اور کس کا نام ای سی ایل پر ڈالنا ہے اور کس کو این آر او دینا ہے اور کس کو نہیں چھوڑنا اور کس کو چھوڑنا ہے ؟ابھی تو ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ استنبول کے قونصل خانے میں اور کس کس کے ٹکڑے کر کے اُسے ریزہ ریزہ کرنا ہے ؟ ابھی تو ہم انقلاب کو مسلمان ملکوں میں ایکسپورٹ کرنے میں رات دن مصروف ہیں ! ابھی تو ہم نے فرقہ واریت کو ختم کرنا ہے اور اس کیلئے پورے پورے فرقوں ہی کو موت کے گھا ٹ اتارنا ہے !
معصوم اور مظلوم فلسطینیو! ابھی ہم ذرا کچھ محلات تعمیر کرنے میں مصروف ہیں۔ ابھی ہم نے رباط اور قاہرہ میں‘ جدہ اور دبئی میں ‘ لاہور اور کراچی میں ‘ استنبول اور دوحہ میں سیون سٹار ہوٹل اور محلات اور کسینو اور تماشاگاہیں کھڑی کرنی ہیں ! ابھی ہم نے رائے ونڈ میں ‘ گجرات میں ‘ ملتان میں‘ لاڑکانہ میں ‘ بنی گالہ میں اور لندن میں عشرت کدے بنانے ہیں۔ ابھی تو ہم نے تبوک میں نیا شہر بسانا ہے۔ ابھی تو ہم نے پیرس کے نواح میں صرف ستاون ایکڑ کا محل خریدا ہے۔ ابھی تو ہمیں ساحلِ فرانس پر چہل قدمی کے دوران ایک خوبصورت یاچ ہی نظر آئی جو ایک روسی بزنس مین کی تھی اور جو ہم نے صرف پچاس کروڑ ڈالر میں خرید لی۔ اس میں صرف دو سو ہی تو خواب گاہیں ہیں۔ ابھی تو ہمارے پاس دنیا کی گراں ترین صرف اٹھارہ ہی تو کاریں ہیں جن کی مالیت تئیس کروڑ ڈالر ہی تو بنتی ہے۔ابھی تو ہم نے نیویارک کی نیلامی میں پانچ سو سالہ قدیم پینٹنگ صرف 45 کروڑ ڈالر ہی میں خریدی ہے۔ ابھی تو ہم صرف آٹھ سو خدام لے کر سفر پر نکلتے ہیں۔ ان میں سے بھی ڈیڑھ سو باورچی نکال دیے جائیں تو خدام کی تعداد صرف ساڑھے چھ سو ہی تو رہ جاتی ہے۔ابھی تو دورے پر ہم پانچ سو چھ ٹن سامان ساتھ لے کر جاتے ہیں جسے کار گو کمپنی کے صرف پانچ سو ستر ملازم لادتے اور اتارتے ہیں۔ ابھی تو ہمارے سامان کیلئے سات جہاز اور رفقائے سفر کیلئے صرف چھتیس جہاز ساتھ جاتے ہیں۔ ابھی تو ہمارے بوئنگ سیون فور سیون میں صرف خواب گاہیں‘ لاؤنج‘ کانفرنس روم‘ کمرہ طعام‘ ڈرائنگ روم اور ملازموں کے ہی کمرے ہیں۔ ابھی تو ہم ایک سو لیموزین کاریں اور دو گولڈ پلیٹڈ برقی سیڑھیاں ساتھ لاتے ہیں۔ ابھی تو ہم ٹوکیو میں اعلیٰ ترین ہوٹل کے بارہ سو کمرے‘اور فرانس میں صرف چار سو لگژری کاریں کرائے پر لیتے ہیں۔ ابھی تو ہم روس میں اپنے ساتھ صرف ایک ہزار کلو گرام کھانا لے کر جاتے ہیں۔ واشنگٹن میں صرف دو سو بائیس کمرے بُک کراتے ہیں۔ ابھی تو ہم مالدیپ میں صرف تین پورے پورے جزیرے ریزرو کرا لیتے ہیں۔سادہ دل ‘ سادہ لوح فلسطینیو! ابھی تو ہم ان کاموں میں مصروف ہیں۔ ہماری مدد کیلئے تمہیں انتظار کرنا ہو گا۔
ابھی تو اسرائیل کے ساتھ کیے گئے‘ یو اے ای اور بحرین کے معاہدوں کی روشنائی بھی خشک نہیں ہوئی۔ابھی2020ء میں صرف مراکش اور اسرائیل ہی کا تو معاہدہ ہوا ہے۔ ابھی ترکی‘ اسرائیل کا چھٹا ہی توتجارتی پارٹنر ہے۔ ابھی ہفتے میں تل ابیب اور استنبول کے درمیان ہفتہ وار پروازوں کی تعداد صرف سترہ ہی تو ہے۔ ابھی ترکی صرف تمباکو‘ سیمنٹ‘ پلاسٹر‘ سرامک اور شیشے کی مصنوعات ہی تو اسرائیل کو برآمد کرتا ہے۔ابھی شرقِ اوسط کے مسلمان ملکوں کے صرف خفیہ تعلقات ہی تو ہیں اسرائیل کے ساتھ۔ ابھی بہت کچھ ہونا ہے۔ فلسطینیو! ابھی انتظار کرو ! ہم تمہارے لیے کچھ نہ کچھ کریں گے‘ ضرور کریں گے۔ بس ذرا امریکہ سے اجازت لینا ہو گی۔ ذرا روس‘ چین اور جاپان سے مشورہ کرنا ہو گا۔ ابھی تو عالم ِاسلام کی مشترکہ فوج ترتیب دینی ہے۔ اس مشترکہ لشکر کا سپہ سالار تو موجود ہے بس ذرا لشکر بنانا ہے۔ پیڈل ہمارے پاس موجود ہے۔ اس میں بس سائیکل فٹ کروانی ہے۔
فلسطینی بھائیو ! یہ بھی تو سوچو ابھی ہم ہیں ہی کتنے ؟ صرف پچپن مسلمان ممالک ! اس قلیل تعداد میں ہم اتنے بڑے اسرائیل کا مقابلہ کس طرح کر سکتے ہیں؟ اس کی پشت پر امریکہ کھڑا ہے اور امریکہ ہمارا مائی باپ۔ ہمارا آقا‘ ہمارا مالک ہمارا سب کچھ ہے۔ اور خدا کے بندو ! پیارے فلسطینیو! یہ بھی تو دیکھو دنیا میں اس وقت یہودیوں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے کم نہیں۔ اور ہم مسلمان صرف دو ارب کے لگ بھگ ہیں۔ مانا کہ یہودی دنیا کی کل آبادی کے ایک فی صد سے کم ہیںمگر ہم مسلمان بھی تو دنیا کی آبادی کا صرف پچیس فی صد ہیں۔ تم خود انصاف کرو۔ آخر ہم دو ارب مسلمان ‘ ان ڈیڑھ کروڑ کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں۔ ہم بہادر تو بہت ہیں مگر سچی بات یہ ہے کہ ہمیں ذرا ڈر لگتا ہے۔ یہاں پاکستان میں ہمارا ایک بادشاہ تھا۔ وہ جب خوف زدہ ہوتا تھا تو کہتا تھا '' میں کسی سے ڈرتا ورتا نہیں ‘‘۔ ہم بھی ڈرتے تو نہیں‘ بس ذرا خوف زدہ ہیں۔ اللہ کے راستے میں جان دے دی تو ہمارے محلات‘ ہمارے کارخانوں‘ ہمارے جہازوں‘ ہماری لیموزینوں ‘ ہماری سونے کی بنی ہوئی برقی سیڑھیوں ‘ ہماری زرِ خالص سے بنی ہوئی ٹونٹیوں‘ کنجیوں‘ کنڈوں کا کیا بنے گا؟
بس ذرا اور انتظار کرو۔ ہاں بہت جلدی میں ہو تو خود لڑو ‘ شہادت پاؤ۔ ہم ان شاء اللہ ایسا درد ناک ملی نغمہ ‘ زبر دست کمپوزیشن کے ساتھ ‘ تمہاری یاد میں پیش کریں گے کہ سن کر دنیا جھوم اٹھے گی !!
بشکریہ روز نامہ دنیا
No comments:
Post a Comment