Home | Columns | Poetry | Opinions | Biography | Photo Gallery | Contact

Sunday, January 14, 2018

اگا بگا


ایک شخص کو معلوم ہوا کہ اس کی بیوی اسے زہر دینا چاہتی ہے،وہ فوراً اپنے مرشد کے پاس گیا اور مدد کی درخواست کی۔مرشد نے اگلے ہفتے آنے کا کہا۔ایک ہفتے بعد وہ حاضر ہوا۔مرشد نے فرمایا کہ میں نے تمھاری بیوی سے بات کی ہے۔ میری گفتگو اس کے ساتھ تین گھنٹے جاری رہی۔مرید نے بے تابی سے پوچھا،پھر؟ مرشد نے جواب دیا میرا مشورہ یہ ہے کہ تم زہر کھا ہی لو!

ایک صاحب بیگم کے ساتھ ایک مہنگے ریستوران میں گئے۔ ایک عورت،وہاں سامنے کے ٹیبل پر پہلے سے بیٹھی شراب نوشی کررہی تھی۔جتنی دیر بیٹھے رہے میاں اسے دیکھتے رہے اور وہ اردگرد سے بے خبر جام پہ  جام چڑھاتی رہی۔بیگم نے پوچھا۔۔۔۔کیا تم اسے جانتے ہو؟شوہر نے جواب دیا،ہاں!یہ میری منگیتر تھی۔سات سال پہلے ہماری منگنی ٹوٹی،جب سے اس کا یہی حال ہے۔ بیوی نے حیران ہو کرکہا،جان چھوٹنے پر اتنا لمبا جشن منا رہی ہے۔

ایک عورت برق رفتاری سے گاڑی چلاتی گھر میں داخل ہوئی۔بریک لگائی تو ٹائر گھسنے کی آواز دور تک گئی۔ باہر ہی سے شوہر کو آواز دی میں لاٹری جیت گئی ہوں۔سامان پیک کرو!شوہر کے چہرے پر مسرت پھیل گئی۔
کہاں جارہے ہیں ہم؟کسی ساحل سمندر پر یا کسی پہاڑی سیر گاہ پر؟
کہیں بھی نہیں،بیوی نے جواب دیا۔تم اپنا سامان پیک کرو اور نکلو میرے گھر سے۔

ایک نوجوان نے اپنی ماں کو خوشخبری دی کہ اس نے اپنی ہونے والی بیوی چُن لی ہے اور کل اسے گھر چائے پر بلا رہا ہے۔اس نے ماں کو بتایا کہ وہ ماں کو سرپرائز دے گا،سرپرائز کی یہ صورت ہوگی کہ چائے پر تین لڑکیاں آئیں گی اور ماں کو بتانا ہوگا کہ منگیتر کون سی ہے۔چنانچہ تین لڑکیاں آئیں۔تینوں خوبصورت،فیشن ایبل، اچھی گفتگو کرنے والی،باتمیز!
ان کے رخصت ہو جانے کے بعد نوجوان نے ماں سے پوچھا کہ کون سی منگیتر ہے۔اس نے جواب دیا۔وہ جو صوفے پر درمیان میں بیٹھی تھی۔ لڑکے نے خوش ہو کر کہا۔بالکل درست!لیکن امی!آپ کو کیسے معلوم ہوا؟امی نے بتایا اس لیے کہ وہ مجھے بالکل پسند نہیں آئی۔

شوہر نے عاجز آکر بیوی سے پوچھا کہ آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ تم اتنی حسین ہو اور ساتھ ہی پرلے درجے کی احمق!بیوی نے بتایا،قدرت نے حسین اس لیے بنایا کہ تم مجھے شادی کے لیے منتخب کرو،اور بیوقوف اس لیے بنایا کہ میں تمھیں قبول کرلوں۔

میاں بیوی ساتھ رہتے رہتے بوڑھے ہوگئے مگر ان کی لڑائیاں نہ ختم ہوئیں۔ رات کو پورا محلہ ان کی آوازیں اور چیخیں سنتا۔میاں کو اکثر یہ دھمکی دیتے سنا کہ میں مر گیا تب بھی تمھیں چین نہیں لینے دوں گا۔میں قبر کھود کر باہر نکلوں گا اور بھوت بن کر تم سے چمٹ جاؤں گا۔یہ دھمکی اس لیے باعثِ اضطراب تھی کہ بڑے میاں کالے جادو کے ماہر تھے۔اور ان کے جادو کے اثرات کئی لوگوں نے دیکھے تھے۔آخر کار وہ مر گئے۔تدفین کے بعد بیوہ نے جشن منایا۔ادھر دوست احباب فکرمند تھے کہ بوڑھا قبر کھود کر نکل نہ آئے۔ بیوہ سے انہوں نے ذکر کیا۔اس نے جواب دیا فکر نہ کرو۔میں نے اسے قبر میں اوندھا لٹایا ہے،کھودے گا تو نیچے ہی جائے گا۔

عورت نے دکا ن سے خریداری کی۔دکاندار نے پوچھا ادائیگی کریڈٹ کارڈ سے کرو گی یا نقد روپے سے؟ عورت نے کارڈ یا رقم نکالنے کے لیے پرس کھولا۔دکاندار نے دیکھا کہ اس میں ٹیلی ویژن کا ریموٹ کنٹرول پڑا ہے۔ پوچھا،مادام! کیا آپ ٹی وی کا ریموٹ کنٹرول ہمیشہ بیگ میں رکھتی ہیں؟ اس نے جواب دیا،ہمیشہ نہیں،میں نے اپنے شوہر سے کہا تھا کہ میرے ساتھ شاپنگ کے لیے آئے۔وہ نہیں آیا تو،میں ریموٹ کنٹرول لے آٗئی ہوں تاکہ وہ ٹی وی سے محظوظ نہ ہوسکے۔

دوران پرواز ایک چینی اور ایک وکیل ساتھ ساتھ بیٹھے تھے۔وکیل نے سوچا یہ چینی بڑے گھامڑ ہوتے ہیں،اس کیساتھ شغل لگانا چاہیے۔ چنانچہ اس نے چینی سے کہا،اتنی لمبی فلائیٹ ہے، بوریت دور کرنے کے لیے اور وقت کاٹنے کے لیے ہم کیوں نہ کوئی کھیل کھیلیں،چینی تھکا ہوا تھااور سونا چاہتا تھا۔ اس نے معذرت کرلی اورسو گیا، تھوڑ ی دیر بعد جاگا تو وکیل نے اسے پھانسنے کے لیے کہا کہ میں تم سے سوال پوچھوں گا،تم جواب نہ دے پائے تو پانچ روپے دینے ہوں گے۔ پھر تم پوچھو گے۔میں جواب نہ دے پایا تو تمھیں پانچ سو روپے دوں گا۔ تجویز نفع مند لگی۔ چینی مان گیا۔وکیل نے پہلا سوال پوچھا،زمین اور سورج کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟چینی نے چپ کرکے جیب سے پانچ روپے نکالے اور وکیل کودے دیے۔ اب چینی کی باری تھی،اس نے پوچھا کہ وہ کون سی مخلوق ہے جو پہاڑ پر چڑھتی ہے تو اس کی تین ٹانگیں ہوتی ہیں اور اترتی ہے تو چار ٹانگیں ہوتی ہیں۔وکیل بہت دماغ لڑاتا ہے مگر کوئی جواب نہیں سوجھتا،سوچ سوچ کر پاگل ہوجاتا ہے۔ مزید وقت مانگتا ہے جو چینی فراخ دلی سے دے دیتا ہے۔ تھک ہار کر وکیل چینی کوجگاتا ہے اور اسے پانچ سو روپے دے دیتا ہے۔ چینی رقم جیب میں ڈالتا ہے اور سو جاتا ہے۔ وکیل کا تجسس اسے چین نہیں لینے دے رہا۔وہ چینی کو جگا تا ہے اور پوچھتا ہے کہ آخر وہ کیا ہے جو تین ٹانگوں کے ساتھ پہاڑ پر چڑھتا ہے اور چار کے ساتھ واپس اترتا ہے۔ چینی چپ کرکے جیب سے پانچ روپے نکالتا ہے اور وکیل کو دے کر پھر سو جاتا ہے۔

ہوائی جہا ز میں دو عرب ساتھ ساتھ بیٹھے تھے۔ ایک کھڑکی کے ساتھ والی نشست پر،دوسرا درمیان والی نشست پر، جہاز اڑنے سے تھوڑی دیر پہلے ایک یہودی آن ٹپکتا ہے اور دونوں عربوں کے ساتھ والی تیسری نشست پر بیٹھ جاتا ہے۔پیچھے سے یہ ایک مضحکہ خیز منظر ہے۔ دو سر رومالوں کے ساتھ ڈھکے ہوئے،ساتھ تیسرا سر،بڑا سا ہیٹ پہنے ہوئے ! پرواز شروع ہوئی تو یہودی نے بوٹ اتارے اور سیٹ پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا۔ تھوڑی دیر کے بعد کھڑکی کے ساتھ بیٹھے ہوئے عرب نے کہا:
"مجھے کولڈ رنک لینے کے لیے باہر نکلنا ہوگا"
یہودی نے خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیش کش کی کہ چونکہ وہ راستے کے ساتھ والی نشست پر بیٹھا ہے اس لیے وہی کولڈ رنک لا دیتا ہے۔ عرب نے کہا ٹھیک ہے۔ جیسے ہی یہودی اٹھ کر عقبی حصے کی طرف جاتا ہے،عرب کھنگار کر،بڑی سی بلغم منہ میں اکٹھی کرتا ہے اور یہودی کے جوتے میں تھوک دیتا ہے۔یہودی کولڈرنک لاتا ہے تو دوسرا عرب کہتا ہے،آپ بہت شفیق ہیں،ازراہِ کرم مجھے بھی لادیجیے۔یہودی مسکرا کر کہتا ہے کیوں نہیں،اس کے جاتے ہی دوسرا عرب، دوسرے جوتے میں بلغم تھوکتا ہے۔
پائلٹ اعلان کرتا ہے کہ جہاز اترنے والا ہے۔یہودی جوتے میں پاؤں ڈالتا ہے اور فوراً معاملے کی تہہ تک پہنچ جاتا ہے،پھر بے اختیار چیخنے لگ جاتاہے۔ آخر کب تک یہ دشمنی رہے گی؟آخر کب تک ہم ایک دوسرے سے نفرت کرتے رہیں گے،کب تک جوتوں میں تھوکتے رہیں گے!کب تک کولڈ رنک میں پیشاب  کرتے رہیں گے!

دو امریکی مہم جو افریقہ کے ایک جنگل میں قبائلیوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ قبیلے کا سردار ان سے پوچھتا ہے۔ہمارے ہاں دو قسم کی سزائیں ہوتی ہیں۔ ایک موت،دوسری اگا بگا۔تم اپنی مرضی سے ایک چُن لو۔دونوں کو نہیں معلوم کہ اگا بگا کیا ہے۔مگر ظاہر ہے کہ موت نہیں ہے۔ پہلے نے جواب دیا کہ اسے اگا بگا منظور ہے۔ سردار نے سیٹی بجائی۔آن کی آن میں تیس کے قریب قبائلی وحشی جمع ہوگئے۔انہوں نے امریکی کو زمین پر گرایا اور اس سے ناقابلِ بیان انسانیت سوز سلوک کیا۔
دوسرے امریکی سے پوچھا تو اس نے کہا کہ اب مجھے معلوم ہوگیا ہے کہ اگابگا کسے کہتے ہیں تو میں اپنی عزت بچانے کے لیے موت کو ترجیح دوں گا۔اس پر سردار بلند آواز میں کہتا ہے ٹھیک ہے،اسے مار دو اگا بگا کرنے کے بعد۔

کلنٹن صدارتی الیکشن جیت چکا تو وہ او ر اس کی بیوی ہیلری کار میں کہیں جارہے تھے۔گاڑیوں کی ایک چھوٹی سی ورکشاپ کے قریب سے گزرے تو ہیلری نے بتایا کہ ایک زمانے میں اس ورکشاپ کا مالک اس کا بوائے فرینڈ رہا ہے۔ کلنٹن نے قہقہہ لگایا اور کہا تمہاری شادی اس سے ہو جاتی تو تم زیادہ سے زیادہ کیا ہوتیں؟ایک ورکشاپ والے کی بیوی!ہیلری نے جوابی قہقہہ لگایا اور کہا، نہیں! بل!ایسا نہ ہوتا!میں اس سے شادی کرتی تو وہ امریکہ کا صدر بنتا!

استانی نے میز پر بہت سے سیب رکھے اور کاغذ پر لکھ کر وہاں لگا دیا کہ۔۔"ہر بچہ صرف ایک سیب اٹھائے۔اللہ میاں سیبوں کی نگرانی کررہے ہیں۔"
میزکے دوسرے کنارے پر چاکلیٹیں پڑی تھیں۔ایک بچے نے کاغذ پر لکھ کر وہاں لگا دیا۔۔۔۔
"جتنی چاکلیٹیں چاہو اٹھا لو۔اللہ میاں سیبوں کی نگرانی کررہے ہیں "

ایک بڑھیا ڈاکٹر کے کمرے سے نکلی تو غصے سے چیخ رہی تھی۔شدت غضب سے اس کا پوراجسم کانپ رہا تھا۔منہ سے جھاگ نکل رہی تھی۔وہ سیدھی ہسپتال کے انچارج سینئر ڈاکٹر کے پاس گئی اور میز پر مکا مار کر ڈاکٹر کو کوسنے لگی۔سینئر ڈاکٹر نے اسے تسلی دی۔بٹھایا۔پانی پلایا اور پھر غصے سے بھرا ہوا اس نوجوان ڈاکٹر کے کمرے میں گیا جس نے بڑھیا کوطیش دلایا تھا۔
"تمہارا دماغ تو نہیں خراب!وہ اسی سال کی بڑھیا ہے۔چھ بیٹے اور بیٹیاں ہیں تیرہ پوتے اور نواسیاں!اور تم اسے بتا رہے ہو کہ وہ امید سے ہے۔"
نوجوان ڈاکٹر بہت آرام سے بیٹھا سنتا رہا۔جب سینئر ڈاکٹر خاموش ہوا تو اس نے کہا کہ ہاں!میں نے اسے یہی بتایا۔مگر آپ یہ بتائیے کہ وہ جو اسے دائمی ہچکی لگی ہوئی تھی وہ  ٹھیک ہوئی ہے یا نہیں؟


No comments:

Post a Comment

 

powered by worldwanders.com