سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ بیت المقدس اسرائیل کا دارالحکومت بنے!
اس لیے کہ دفاع پاکستان کونسل میدان میں اتر چکی ہے۔ اس نے فیصلہ سنا دیا ہے کہ امریکہ نے اعلان واپس نہ کیا تو کھلی جنگ ہوگی!اور جو کام امریکہ کے افغانستان آنے پر نہیں ہوا وہ بیت المقدس میں ہو گا اور یہ کہ وزیراعظم اسلام آباد میں اسلامی سربراہی کانفرنس بلانے کا اعلان کریں اور مسلمان ممالک امریکی سفارت خانے بند کرٰیں اور یہ کہ یمن اور عراق جنگ کے پیچھے یہودی سازشیں ہیں اور یہ کہ ہمیں امت کو جگانا ہے اور یہ کہ ٹرمپ کا اعلان کھلی جنگ ہے مسلم ملکوں کے سربراہ اس چیلنج کو قبول کریں ۔ مسلم حکمران بروقت اقدام اٹھائیں ورنہ علماء جہاد کا فتویٰ دیں گے اور یہ کہ بیت المقدس کے دفاع کے لیے سب سے پہلے ہمارا خون بہے گا!
بیت المقدس کے اسرائیلی دارالحکومت بننے کا دور دور تک امکان نہیں ۔ کیونکہ دفاع پاکستان کونسل میدان میں اتر چکی ہے ۔ تاہم دفاع پاکستان کونسل سے مندرجہ ذیل سوالات نہ پوچھے جائیں۔
کھلی جنگ کیسی ہوگی؟کیا اب خفیہ جنگ ہورہی ہے؟یہ خفیہ جنگ کہاں ہورہی ہے؟کون لڑرہا ہے؟
"جوکام امریکہ کے افغانستان آنے پر نہیں ہوا'وہ بیت المقدس میں ہوگا"یہ کون ساکام ہے؟ہم تو دعویٰ کرتے ہیں کہ افغانستان میں امریکہ کو عبرت ناک شکست ہوئی ہے۔کیا نہیں ہوئی؟
وزیراعظم اسلام آباد میں سربراہی کانفرنس بلائیں تو کیا دفاع پاکستان کونسل اس کانفرنس سے مطمئن نہیں جو ابھی اردوان نے ترکی میں بلائی تھی؟
لاہور میں دفاع پاکستان کونسل نے مسلم ممالک کو امریکی سفارت خانے بند کرنے کا جو حکم دیا ہے کیا وہ انڈونیشیا 'ملائشیا'مراکش'تیونس'سعودی عرب اور دوسرے ممالک کے سربراہوں کو موصول ہوگیا ہے؟
ہمیں امت کو جگانا ہے۔ تو کیا اب امت سوئی ہوئی ہے؟اگر سوئی ہوئی ہے تو کب سے سوئی ہوئی ہے؟
مسلم ممالک کے سربراہ ٹرمپ کے چیلنج کو قبول کریں ۔ کیسے قبول کریں ؟کیا کریں؟دفاع پاکستان کونسل مسلم سربراہوں سے خود رابطہ کیوں نہیں کرتی؟
مسلم حکمران بروقت قدم نہیں اٹھائیں گے تو علما جہاد فتویٰ دیں گے' جہاد کا فتویٰ دیا گیا تو جہاد کرنے والے پاکستانی بیت المقدس کیسے پہنچیں گے؟سمندری راستے سے یا یا خشکی کے راستے سے؟کیا وہ ایران اور راستے میں پڑنے والے دوسرے ملکوں سے ویزے لیں گے؟اگر سمندری راستے سے جائیں گے تو بحری جہازوں کا اہتمام کون کرے گا؟روٹ کیا ہوگا۔ کیا یہ جہاز بحرِ ہند سے براہ راست بحیرہ احمر میں داخل ہوں گے؟کیا ہمارے علماء کرام کو علم ہے کہ بیت المقدس اور پاکستان کے درمیان کون کون سے ممالک یا کون کون سے سمندری روٹ واقع ہیں ؟
یمن اور عراق جنگ کے پیچھے یہودی سازش ہے تو کیا سعودی عرب اور ایران اور دوسرے اسلامی ممالک اس یہودی سازش کا مہرہ ہیں ؟کیا آپ نے یہ سازش خود پکڑی ہے؟سب سے پہلے آپ کا خون بہے گا۔بجا۔ مگر کب بہے گا؟ آپ کا اس ضمن میں ذریعہ اطلاعات کیا ہے؟
ٹرمپ کی شکست دیوار پر صاف صاف لکھی ہے کیونکہ امیر جماعت اسلامی مولانا سراج الحق بھی میدان میں اتر چکے ہیں ۔آپ نے ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ "اسلامی فوجی اتحاد"بیت المقدس اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے واضح طور پر اپنے ایجنڈے کا اعلان کرے۔آپ نے فیصلہ صادر کیا ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت کسی طور تسلیم نہیں کیا جائے گا ملین مارچ اس بات کی علامت ہے کہ مسلم عوام جاگ رہے ہیں اور یہ کہ جب تک ایک بھی مسلمان دنیا میں موجود ہے القدس اسرائیل کا دارالحکومت نہیں بن سکتا۔ یہ کہ 2018 ء بیت المقدس اور کشمیر کی آزادی کا سال ثابت ہوگا اور ملک میں اسلامی حکومت کی بنیاد پڑے گی۔ ایک اور مقرر نے مولانا سراج الحق کی موجودگی میں کہا کہ مسجد اقصٰٰی ایک دن ضرور آزاد ہوگی۔
محترم سراج الحق صاحب کے ان جرات مندانہ احکام اور فیصلوں کے بعد کسی اشتباہ کی گنجائش نہیں کہ ٹرمپ منہ کی کھائے گا۔ تاہم اس ضمن میں 'لازم ہے ' کہ مندرجہ ذیل سوالات جو ذہن میں در آتے ہیں 'ہرگز نہ پوچھے جائیں ۔
"اسلامی فوجی اتحاد" جس "ملک" نے بنایا ہے 'اس "ملک" سے براہ راست یہ مطالبہ کرنے میں کیا امر مانع ہے؟ آپ نے یہ حکم " اسلامی فوجی اتحاد" کو براہ راست دیا ہے؟اس کا سربراہ کون ہے؟ آپ نے یہ حکم کس شخصیت کو دیا ہے؟
بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت کسی طور تسلیم نہیں کیا جائے گا !بجا فرمایا ۔مگر تسلیم کرنے نہ کرنے کا کام حکومتوں کا ہے۔کیا آپ نے یہ اعلان حکومت پاکستان کی طرف سے یا اس کے ایماء پر کیا ہے؟ یا کیا ساری مسلم حکومتوں کی طرف سے کیا ہے؟ اگر ایسا ہے تو یہ یقین دہانی آپ کو پچپن مسلمان ملکوں کی حکومتوں نے زبانی کرائی ہےیا تحریری ؟کیا اس ضمن میں عوام کو اعتماد میں لیں گے؟
ملین مارچ اس بات کی علامت ہے کہ مسلم عوام جاگ رہے ہیں !جس دن سراج الحق صاحب نے مسلم عوام کے جاگنے کی خبر دی ہے'اسی دن لاہور میں "دفاع پاکستان کونسل"نے اعلان کیا ہے کہ امت کو جگانا ہے۔ اس کونسل میں سراج صاحب اور ان کی پارٹی کی نمائندگی ان کی پارٹی کے ایک سرکردہ لیڈر کر رہے تھے۔ اگر امت سو رہی ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ مسلم عوام جاگ رہے ہیں ؟ کیا مسلم عوام وار امت دو مختلف وجود ہیں ؟
جب تک ایک بھی مسلمان دنیا میں موجود ہے القدس اسرائیل کا دارالحکومت نہیں بن سکتا ۔ جب اسرائیل بنا تھا تو کیا دنیا میں ایک مسلمان بھی موجود نہیں تھا ؟ یا آپ امریکہ کو یہ کہہ کر جب تک ایک مسلمان بھی موجود ہے'تم اپنے ارادے میں کامیاب نہیں ہوسکتے'کوئی اور پیغام دے رہے ہیں ؟
"2018ء بیت المقدس اور کشمیر کی آزادی کا سال ثابت ہوگا اور ملک میں اسلامی حکومت کی بنیاد پڑے گی"اس پیش گوئی کی بنیاد کیا ہے؟آپ کا سورس کیا ہے؟ اگر 2018 میں یہ تینوں کام نہ ہوئے تو کیا آپ اعتراف کریں گے کہ آپ نے غلط دعویٰ کیا تھا؟ اگر 2018ء میں ملک میں اسلامی حکومت کی بنیاد پڑے گی تو کیا اس وقت ملک میں کافرانہ حکومت ہے؟
یہ جو ایک مقرر نے سراج الحق صاحب کی موجودگی میں کہا ہے کہ مسجد اقصٰی ایک دن ضرور آزاد ہوگی ۔ تو کیا اسے اس اعلان پر یقین نہیں ہے کہ یہ کام 2018ء میں ہوجائے گا؟کیا وہ اعلان کی تردید کررہا تھا؟ اس کی اسی وقت تصحیح کیوں نہ کی گئی؟ملین مارچ میں شریک ملین یعنی دس لاکھ عوام کون سی بات پر یقین کریں ؟ 2018ء والی پر یا اس بات پر کہ ایک دن مسجدِ اقصٰی ضرور آزاد ہوگی؟اس سے بھی زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ 2018ء میں صرف بیت المقدس آزاد ہوگا یا پورا فلسطین؟اور 2018ء میں پاکستان میں جس اسلامی حکومت کی بنیاد پڑے گی اس کا سربراہ کون ہوگا؟
یہ تمام سوالات ناروا ہیں !دفاع پاکستان کونسل اور ملین مارچ کے جلسوں میں جو احکام صادر کئے گئے ہیں اور جو فیصلے سنائے گئے ہیں ان کی حقانیت پر شبہ کرنے والے کو اپنے دین ایمان کی خیر منانا چاہیے۔
ان احکام اور فیصلوں پر مسلم دنیا کے حکمرانوں نے عمل کرنا بھی شروع کردیاہے یوں امکان ہے کہ 2018ء کا سال شروع ہونے سے پہلے ہی القدس اور مقبوضہ کشمیر آزاد ہوجائیں 'ہمیں اس حقیقت پر فخر کرنا چاہیے کہ ہمارے ان رہنماؤں کے رابطے مسلم دنیا کے حکمرانوں سے براہ راست قائم ہوچکے ہیں اور حکومت پاکستان اس سارے معاملے سے باہر ہے۔ایسا نہ ہوتا تو یہ اعلانات' یہ احکام' یہ فیصلے' حکومت پاکستان کے ترجمان کے ذریعے منظر عام پر آتے۔
بیت المقدس کی آزادی اور ٹرمپ کی شکست فاش کی طرف اولین قدم مشرق وسطٰٰی کے ایک اہم اسلامی ملک کے ولی عہد نے بڑھایا ہے یہ اہم اسلامی ملک پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور الحمدللہ پہلا پتھر اسرائیل اور اس کے بے شرم مربی ٹرمپ کی طرف اسی ملک کے ولی عہد بہادر نے پھینکا ہے۔ تفصیل اس ایمان افروز اقدام کی یوں ہے کہ ولی عہد نے دنیا کی گراں ترین رہائش گاہ خریدی ہے۔یہ فرانس میں واقع ہے ۔یہ عظیم الشان محل ولی عہد نے 30 کروڑ میں خریدا ہے۔جو حضرات یہ قیمت پاکستانی کرنسی میں جاننا چاہتے ہیں وہ اسے ایک سودس سے ضرب دے کر دیکھ لیں یہ اور بات کہ ڈالر ایک سودس روپے کو کراس کرچکا ہے!
گزشتہ برس اس مقدس ملک کے بجٹ کا خسارہ 79 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تو اس خسارے کے مداوے کے لیےمملکت میں ٹیکس بڑھا دیےگئے۔ شاہی خاندان کے دو سو افراد قید کرکے ان سے بھاری رقوم وصول کی گئیں۔
یہ رہائش گاہ جو اسرائیل اور امریکہ کا سر کچلنے کے لیے خریدی گئی ہے 'چھ سو بیس ایکڑ پر محیط ہے اس میں ایک فلم تھیٹر بھی ہے"مشروبات "کو خیرہ کرنے کے لیے گودام cellar
بھی ہے
اس میں گہرے پانی سے بھری ایک خندق بھی ہے جس میں زیر زمین کمرے نظر آتے ہیں ۔دس خواب گاہیں ہیں چھت والے اور بغیر چھت کے حوض ہیں ۔
کھیل کے میدا ن ہیں اور نائٹ کلب بھی ہے اس گھر میں جو فوارے ہیں اور روشنیاں ہیں اور ائیر کنڈیشننگ ہے،وہ سب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کام کرتے ہیں اور اس ریموٹ کنٹرول کا مرکز موبائل فون میں ہے۔
یہ رہائش گاہ جواسرائیل اور ٹرمپ پر ایٹم بم بن کر گری ہے اور جس نے ان کے پرخچے اڑا دیے ہیں' واحد ہتھیار نہیں جو امت کی طرف سے اٹھایا گیا ہےاس کےساتھ یہ جہاں پناہ نے ایک یاچ (تفریحی بجرا، بھری جہاز) بھی خریدا ہے۔ اس کی قیمت پچاس کروڑ ڈالر ادا کی گئی ہے۔ ایک تصویر (پینٹنگ) جس کی مالیت 45 کروڑ ڈالر ہے'اس کے علاوہ ہے!
معاف کیجیے'میں جلدی میں ہوں ۔2018ء میں بیت المقدس اورکشمیر آزاد ہورہے ہیں۔آزادی کے بعد یہاں جو حکومتیں اور انتظامی ڈھانچہ بنے گا'اس کی ساری منصوبہ بندی میرے کاندھوں پر ڈال دی گئی ہے۔دعا کیجیے کہ میں اس مبارک ذمہ داری سے کامیابی سے عہدہ برآ ہوسکوں ۔
No comments:
Post a Comment