تیرے دائیں ہاتھ میں کیا ہے اے موسیٰ ؑ؟
ایک بے نام سا درد تھا جو دائیں پائوں کے انگوٹھے سے آغاز ہوا۔ پھر بڑھتا گیا‘ یہاں تک کہ چلنے میں دقت محسوس ہونا شروع ہو گئی۔ طبیب نے یورک ایسڈ ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا۔ لیبارٹری سے واپس آ رہے تھے۔ معاذ ڈرائیو کر رہے تھے۔ راستے میں اِمتلا کی لہر اٹھی۔ سروس سٹیشن پر گاڑی روک کر وہ بسکٹ لینے گئے۔ ابھی لوٹے نہ تھے کہ ایک زوردار قے آئی۔ گھر پہنچے تو گاڑی سے اترا نہیں جا رہا تھا۔ کمر کے بائیں طرف درد تھا جو بائیں ٹانگ تک شدید لہر مارتا تھا۔ چلنا دوبھر ہو رہا تھا۔ جوں توں کر کے بستر تک پہنچا۔ تین دن تین رات یہ کیفیت رہی کہ اُٹھ کر بیٹھنا محال تھا۔ اٹھنے کے بعد آگے یا پیچھے ہونا کارے دارد تھا۔ معاذیا حسان اٹھا کر تکیے کے ساتھ بٹھاتے تھے۔ طبیب کا خیال تھا کہ پٹھے کھنچ گئے ہیں۔ نرم ہو کر واپس آنے میں وقت لگے گا۔ وقت لگا۔ چوتھے دن وہ جانکاہ شدت تو نہ رہی لیکن درد کو مکمل ختم ہونے میں دو ہفتے لگ گئے۔ اس کیفیت میں سب سے زیادہ دلداری اور غم خواری کس نے کی؟ خانم لاہور گئی ہوئی تھیں۔ تفصیل معلوم ہوئی تو پروگرام کٹ شارٹ کر کے فوراً واپس آ گئیں۔ معاذ اور حسان ہمہ وقت حاضر اور چوکس رہے۔ حرا نے...