ہم کہاں کھڑے ہیں؟
’’ اسلام وہاں ہے اور مسلمان یہاں ہیں‘‘۔ یہ جملہ ہم بارہا سنتے ہیں۔ ہمارا کوئی عزیز برطانیہ ، کینیڈا، نیوزی لینڈ یا سنگاپور رہ کر آتا ہے‘ آکر حیرتوں کے جہان کھولتا ہے۔ سچائی، دیانت داری اور ایفائے عہد کے واقعات سناتا ہے، پھر اپنے ملک کے حالات کا تجزیہ کرتا ہے‘ کانوں کو ہاتھ لگاتا ہے اور آخر میں ایک ہی بات کہتا ہے ’’ اسلام وہاں ہے اور مسلمان یہاں ہیں‘‘۔ پہلے تو یہ فقط ایک تاثرتھا۔ چاچوں، ماموں ، بھائیوں ، بھتیجوں، ماسیوں ، پھپھیوں کے اظہار حیرت کا اسلوب تھا۔ لیکن اب یہ تاثر سائنسی حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے دو مسلمان محققین نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں اعدادو شمار سے ثابت کیا ہے کہ کون سے ملک عمل کے لحاظ سے اسلامی ہیں؟ کتنے اسلامی ہیں ؟ اور کون سے ایسے ہیں جن کی پالیسیوں کا ‘طرز حیات کا اور بودوباش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں! ایرانی نژاد پروفیسر حسین عسکری جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں بین الاقوامی بزنس اور بین الاقوامی معاملات کے استاد ہیں۔ ڈاکٹر شہزادہ رحمن بھی اسی یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ ان ریسرچ سکالرز نے قرآنی تعلیمات کا مختلف ممالک کے معاشروں پر اط...